Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj
قربان جائیے! اسلام کی روشن تعلیمات پر کہ اسلام نے اِحْسَاسِ کمتری پیدا کرنے والی ان چیزوں سے پہلے ہی منع فرما دیا ، اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ (پارہ : 26 ، سورۂ حُجرات : 11)
ترجمہ : اے ایمان والو! مَرْد دوسرے مردوں پر نہ ہنسیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں۔
ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : لَيْسَ الْمُؤمِنُ بِالطَّعَّانِ وَلَا اللَّعَّانِ وَلَا الْفَاحِشِ وَلَا الْبَذِیِّ مؤمن طعنہ دینے والا نہیں ہوتا ، نہ لعنت کرنے والا ہوتا ہے ، نہ فُحْش کلامی کرنے والا ہوتا ہے ، نہ مذاق مسخری کرنے والا ہوتا ہے۔ ([1])
اے عاشقانِ رسول! یاد رکھئے! کہ انسان کو کسی انسان نے نہیں بنایا ، بلکہ انسان کو تمام جہانوں کے خالق ومالک ، اللہ پاک نے بنایا ہے ، انسان کی پیدائش کیسی ہے؟ آئیے اس کے متعلق آیتِ مبارکہ سُنتے ہیں ، چنانچہ پارہ 30 ، سُورۂ وَالتِّیْن ، آیت نمبر4 میں ہے :
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘(۴) (پارہ30 ، سورۂ وَالتِّیْن : 4)
ترجَمۂ کنزُ الایمان : بے شک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا۔
تفسیر صِراطُ الجنان میں اس آیت کے تحت فرمایا گیا : اللہ پاک نے انجیر ، زیتون ، طُورِ سینا اور شہرِ مکہ کی قسم ذکر کر کے فرمایاکہ بیشک ہم نے آدمی کو سب سے اچھی شکل وصورت میں پیدا کیا ، اس کے اعضاء میں مناسبت رکھی ، اسے جانوروں کی طرح جھکا ہوا نہیں بلکہ