Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi
کیا:یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! مجھے سُواری (مثلاً اُونٹ، گھوڑا وغیرہ) چاہئے۔ فرمایا: تمہیں سُواری دِی، اَور کچھ مانگ۔ اعرابی نے عرض کیا: سُواری کا سامان (مثلاً کجاوہ وغیرہ) دے دیجئے! فرمایا: یہ بھی دِیا، اَور کچھ مانگ...!! عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! زادِ راہ(Luggage) (یعنی سامانِ سفر) بھی دے دیجئے!
صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم فرماتے ہیں: ہمیں اس اعرابی پر حیرت ہو رہی تھی (کہ یہ کیا مانگتے جا رہے ہیں خیر!) اعرابی نے جو کچھ مانگا تھا، وہ سب کچھ انہیں دے دیا گیا۔ اب پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اَعْرابی کی مانگ اور بنی اسرائیل کی بڑھیا کی مانگ میں کتنا (Difference)فرق ہے...!! پِھر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بنی اسرائیل کی بڑھیا کا واقعہ بیان فرمایا: (جس کا خُلاصہ یہ ہے کہ) جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام بنی اسرائیل کو لے کر مِصْر سے جانے لگے تو اللہ پاک کی طرف سے حکم ہوا: حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلام کے جَسَدِ مُبَارَک کو بھی ساتھ لے لیجئے!
(حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلام کو دُنیا سے رُخصت ہوئے صدیاں گزر گئی تھیں اور آپ کو دریائے نِیل کے درمیان میں دفن کیا گیا تھا، لہٰذا اتنی صدیاں گزر جانے کے بعد کوئی نہیں جانتا تھا کہ حضرت یُوسف عَلَیْہِ السَّلام کو کس جگہ دفن کیا گیا تھا، صِرْف ایک بڑھیا کو اس جگہ کا پتا تھا)، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے اس بڑھیا سے پوچھا: کیا تم جانتی ہو کہ حضرت یوسُف عَلَیْہِ السَّلام کی قبر کس جگہ ہے؟ بولی: جی ہاں! فرمایا: ہمیں بتاؤ! کہنے لگی: خُدا کی قسم! جب تک آپ میری مانگ پُوری نہیں کرتے، میں نہیں بتاؤں گی۔ فرمایا: مانگو کیا مانگتی ہو، تمہیں دیا جائے گا۔ بڑھیا سمجھ دار تھی، بولی: میں آپ سے جنّت میں آپ کا پڑوس (Neighborhood)مانگتی ہوں۔
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا: صِرْف جنّت مانگ لو! بولی: نہ...!! خُدا کی قسم! میں اس