Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi
اُمِّید ہے کہ اس موضوع کا نام ہی سُن کر عاشقوں کے دِل مچل جائیں گے، رُوح خوش اور ایمان تازہ ہو جائے گا۔ موضوع اس عظیم الشان اور اعلیٰ ترین نعمت سے متعلق ہے کہ ایک سچّا عاشِقِ رسول زندگی بھر اس نعمت کی خواہش کرتا، اس کے لئے تڑپتا، اس کی دُعائیں کرتا اور اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید لگائے یہ نعمت ملنے کا مُنْتَظِر رہتا ہے۔ موضوع کیا ہے؟ ذرا دِل پر ہاتھ رکھ کر سنیئے! ہمارا آج کا موضوع ہے: جنّت میں آقا کا پڑوسی۔
کیسا اِیمان اَفْروز موضوع(Faith-Inspiring Topic) ہے...!! ذرا عاشقوں کے امام، اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی تمنّا سنیئے! لکھتے ہیں:
جنّت نہ دَیں، نہ دَیں تری رُویَت ہو خیر سے
اس گُل کے آگے کس کو ہَوَس بَرْگُ و بَر کی ہے
شربت نہ دَیں، نہ دَیں، تُو کرے بات لطف سے
یہ شہد ہو تو پِھر کسے پروا شکر کی ہے([1])
وضاحت:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! جنّت عطا ہونا یا نہ ہونا اللہ پاک کی رضا پر ہے، میری تمنّا یہ ہے کہ ایسی جگہ نصیب ہو جائے جہاں سے آپ کا دیدار نصیب ہوتا رہے، یہ پُھول نصیب ہو جائے تو پِھر جنّت کے پُھول پتوں (یعنی وہاں کی نعمتوں) کی کیا حاجت ہے؟ مجھے جنّت کی پاکیزہ شراب ملے یا نہ ملے، البتہ یہ سَعَادت مل جائے کہ آپ اپنی ہم کلامی کا شرف عطا فرما دیں۔ آپ کی میٹھی میٹھی، پیاری پیاری آواز کا شہد نصیب ہو جائے تو پِھر شکر وغیرہ کی کیا ضَرورت ہے؟
یہ عاشقوں کی تمنّا ہوتی ہے کہ اللہ پاک کی رحمت اور پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شفاعت سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! جنّت تو مِل ہی جائے گی، کاش! جنّت میں آقا کریم