Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi
حضرت جمیلِ رضوی رحمۃُاللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
میں تری دَین کے قربان کہ تیرے منگتا تجھ سے جو چاہتے ہیں مانگ لیا کرتے ہیں ([1])
مانگنے کو تو حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہ عنہ نے سب کچھ ہی مانگ لیا تھا مگر میرے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سخیوں کے سخی ہیں، آپ کی عطاؤں کی شان ہی نِرالی ہے۔
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا دریا بہا دئیے ہیں، دُرّ بے بہا دئیے ہیں ([2])
حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہ عنہ جنّت میں آقا کا پڑوس مانگ چکے تھے، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اَوَ غَیْرَ ذٰلِکَ یعنی کیا کچھ اور بھی چاہئے؟ عرض کیا: ہُوَ ذٰاکَ یعنی یہی درکار ہے۔([3])
فضلِ رَبُّ العُلیٰ اور کیا چاہئے
مِل گئے مصطفےٰ اور کیا چاہئے
دامنِ مصطفےٰ جن کے ہاتھوں میں ہے
اُن کو روزِ جزا اور کیا چاہئے
نعمتیں دونوں عالَم کی دے کر ہمیں
پوچھتے ہیں بتا اور کیا چاہئے
پیارے اسلامی بھائیو!حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! یہی طلب ہے کہ جنّت میں آپ کا پڑوس نصیب ہو جائے، اس پر رسولِ ذیشان،