Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan

صُورتوں میں سے ایک اور خَطَرناک صُورت کورٹ(عدالت)میں جُھوٹی گواہی دینا بھی ہے۔جُھوٹ کی یہ صُورت  یعنی کورٹ (عدالت)میں جُھوٹی گواہی دیناسب میں خَطَرناک ہے، کیونکہ اِس سے لوگوں کے حُقُوق اور عزّت و آبرو کو نُقْصان پہنچتا ہےاور ا س سے مُعاشَرتی نِظام میں خَلَل واقِع ہوتا ہے۔

 رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: جُھوٹی گواہی، اللہ  پاک کے ساتھ شِرک کے برابر  ہے۔(ترمذی ،ابواب الشہادات،باب ماجاء فی شہادۃ الزور،۴/۱۳۳) اِسی طرح جھوٹی قسمیں کھانا بھی اِنْتہائی بُری عادت ہے،افسوس!ہمارے یہاں جُھوٹی قسمیں کھاکر ترقّی پانے کو بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے اور جوجُھوٹ سے دامَن بچاتے ہوئے ہمیشہ سچ بولنے کا عادی ہو،اُسے بے وقوف، کم عَقْل اورنادان سمجھا جاتا ہےجبکہ سچ کو تَرقّی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ تَصَوُّر کِیا جاتا ہے۔شایدیہی وجہ ہے کہ بسا اَوقات بُرے مَقاصِد کے لیے جُھوٹی قَسَم اُٹھانے سے بھی دَریغ نہیں کِیا جاتا۔حالانکہ یہ بھی گُناہِ کبیرہ ہے۔آئیے! جُھوٹی قسمیں کھانے کے مُتَعلِّق دو (2)فَرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں:

1.    ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنا،والِدَین کی نافرمانی کرنا،کسی جان کوقَتل کرنا اورجُھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہیں۔(بخاری ، کتاب الایمان والنذور ، ۴/۲۹۵، حدیث: ۶۶۷۵)

2.    ارشاد فرمایا:جو اپنی قَسَم کے ذریعے کسی مُسَلمان کا حق چھینے،تو اللہ  پاک اُس پر جہنَّم کو واجِب اور جَنَّت کو حَرام کر دے گا۔صحابۂ کرام (عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)نے عَرْض کی :