Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan
یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اگروہ معمولی چیزہوتو؟فرمایا:اگرچہ لُوبان ہی ہو۔(مسلم ، کتاب الایمان ،حدیث:۱۳۷،ص ۸۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے! جھوٹ ناجائز وگناہ ہے ، مگر بعض صورتیں ایسی بھی ہیں کہ جن میں کسی حاجت و ضرورت کےپیشِ نظرشریعت نے جھوٹ بولنے کی اجازت بھی دی ہےاور اس میں گناہ نہیں البتہ جس اچھے مقصد کو سچ بول کر حاصل کیا جاسکتا ہو اور جھوٹ بول کر بھی،تو اُس کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے، اگراچھامقصد جھوٹ سے حاصل کرسکتا ہو اور سچ بولنے میں حاصل نہ ہوگاتواب بعض صورتوں میں جھوٹ بولنا بھی جائز بلکہ واجب ہوجاتاہے،جیسے(1) کسی بے گناہ کو ظالم شخص قتل کرنا چاہتا ہے یا تکلیف دینا چاہتا ہے اور وہ اس کے ڈرسے چھپا ہوا ہے، ظالم نے کسی سےپوچھا کہ وہ کہاں ہے؟وہ اگرچہ جانتا ہو توکہہ سکتا ہےکہ مجھے معلوم نہیں(2)یا کسی کی امانت اس کے پاس ہے، کوئی اسے چھیننے کیلئے پوچھتا ہے کہ امانت کہاں ہے ؟یہ انکار کرسکتا ہے کہ میرے پاس اس کی امانت نہیں۔(ردالمحتار،کتاب الحظر والإباحۃ، فصل فی البیع،۹/۷۰۵) (3) اسی طرح دو مسلمانوں میں اِختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صُلح کرانا چاہتا ہے،تو ایک کے سامنے یہ کہہ دے کہ وہ تمہیں اچھا جانتا ہے، تمہاری تعریف کرتا ہے یا اس نے تمہیں سلام کہا ہے اور دوسرے کے پاس بھی اسی قسم کی باتیں کرے تا کہ دونوں میں دشمنی کم ہوجائے اور صلح ہوجائے۔ (4)(یوں ہی) بیوی کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے(تو بھی جھوٹ نہیں)۔(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراھیۃ، الباب السابع عشر فی الغناء، ۵/۳۵۲)