Book Name:Ahl e Jannat Aur Ahl e Jahannum Ka Mukalma

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے ابتدا میں پارہ 29،سورۂ مُدَّثِّر کی آیت 40تا 47 یعنی10 آیات سننے کی سعادت حاصِل کی، ان آیات میں قیامت کا ایک منظر بیان کیا گیا ہے، یہ اَہْلِ جنّت اور اَہْلِ جہنم کے درمیان ہونے والا ایک مکالمہ ہے، آپس کی بات چیت ہے، یہ بات چیت کب ہو گی؟ اَہْلِ جنّت کیا پوچھیں گے؟ جہنمی کیا جواب دیں گے؟ آئیے! قرآنی آیات اور ان کی وضاحت سنتے ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے:

فِیْ جَنّٰتٍﰈ یَتَسَآءَلُوْنَۙ(۴۰) عَنِ الْمُجْرِمِیْنَۙ(۴۱) (پارہ:29،المدثر:40-41)

ترجمہ کنزُ العِرفان: باغوں میں ہوں گے، وہ پوچھ رہے ہوں گے مجرموں سے۔

یعنی اَہْلِ جنّت جنت میں رہتے ہوئے جہنمیوں سے سُوال پوچھیں گے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: روزِ قیامت ہمارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اور دیگرانبیائے کرام علیہمُ السَّلام ، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلام اور دیگر فرشتے، ان کے بعد صدیقین اور شہداء، یہ سب گنہگار مسلمانوں کی شفاعت کریں گے، یہاں تک کہ سب اَہْلِ جنّت (یعنی گنہگار مسلمان جنہوں نےبالآخر جنت ہی میں آنا تھا) جنت میں اور سب جہنمی (یعنی کافِرجنہوں نے ہمیشہ جہنم ہی میں رہنا ہے)، یہ جہنّم میں رِہ جائیں گے، اب اَہْلِ جنّت جنّت میں رہتے ہوئے جہنمیوں سے پوچھیں گے: ([1])

مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) (پارہ:29، المدثر:42)

ترجمہ کنزُ العِرفان: کون سی چیز تمہیں دوزخ میں لے گئی؟

اَہْلِ جنَّت کے اس سُوال کے جواب میں جہنّم میں موجود کافِر جہنّم ہی میں رہتے


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:1، سورۂ مدثر، زیر آیت:42، جلد:10، صفحہ:57۔