Book Name:Ahl e Jannat Aur Ahl e Jahannum Ka Mukalma

نوازا ہے، وہاں باغات ہیں، پھل، پھول ہیں، وہاں کے رہنے والوں کے پاس مال مویشی بھی ہیں اور سب اللہ پاک کی اطاعت وعبادت کرتے ہوئے خوش حال زِندگی گزار رہے ہیں، ان شہر والوں نے جب اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کو دیکھا تو آپ کی نہایت تعظیم کی اور بہت احترام سے پیش آئے۔

3 سال کے بعد حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا دوبارہ اس جگہ سے گزر ہوا تو آپ یہ دیکھ کر حیران رِہ گئے کہ اس شہر کے باغات اور مکانات اُجڑ گئے ہیں، نہریں اور چشمے خشک ہو چکے ہیں، اب نہ وہاں پھول اور پھل ہیں، نہ جانور، نہ کوئی آدمی وہاں رہتا ہے۔ ایسے خوش حال شہر کا ایسا شکستہ حال دیکھ کر حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا: الٰہی! *اس شہر کے لوگ کس مصیبت میں گرفتار ہوئے؟ *ان کے درختوں، چشموں اور عمارتوں کی بربادی کا کیا سبب ہوا؟ *ان کو نظرِ بد لگی؟ *یا کسی نے ان پر جادُو کر دیا؟ *کسی دُشمن نے انہیں شکست دی *یا تیری اطاعت وفرمانبرداری چھوڑنے کی انہیں سزا ملی ہے؟ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی اس عرض پر حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلام حاضِر خدمت ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلام! *اس شہر کو نہ تو نظر لگی *نہ انہوں نے اللہ پاک کی اطاعت تَرک کی *نہ ان پر جادُو کیا گیا۔ ان کی بربادی کا اَصْل سبب یہ ہوا کہ ایک روز اس شہر سے ایک بےنمازی کا گزر ہوا، اس نے ان کے چشمے میں منہ دھو لیا، اس بےنمازی کے چہرے سے لگنے والے پانی کی یہ نحوست ہوئی کہ ان کے چشمے سوکھ گئے، ان کے باغات ویران ہو گئے اور یہ شہر اُجڑگیا۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلام نے عرض کیا: اے عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام! آپ نے بےنمازی کی دُنیوی نحوست تو ملاحظہ فرما لی، روزِ