Book Name:Tanzeemi Usoolon Par Amal Ke Fawaid
کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا:تم سے پہلے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں کہ اگر اُن میں کوئی شریف (بڑا) چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے، اللہ پاک کی قسم! اگرفاطمہ بنت محمد (والعِیاذُ بِاﷲ) بھی چوری کرتی تو میں اُس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔([1]) مولانا مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ” ہلاکت سے مراد قومی تباہی، ملکی بدنظمی ہے۔“([2])
پیارے اسلامی بھائیو!اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ معاشرے میں امن واستحکام ہمیشہ اصولوں کی پاسداری سے ہی لایا جاسکتا ہےاور اسلام کے ان روشن اصولوں کی بنیاد پر ہی نبیِ پاک صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم اور خلفائے راشدین کے مبارک دور میں اسلامی معاشرہ عدل وانصاف اور حسنِ معاشرت کا بہترین نمونہ بن چکا تھا ۔
اسی طرح تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے حالاتِ زندگی سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات اور اس کے روشن اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیا تھا اور وہ اپنے تمام معاشرتی اور تجارتی معاملات میں اسلامی اصولوں کو Follow کرتے تھے ۔ چنانچہ
امامِ اعظم اور اصولوں کی پابندی
حضرت امام ِاعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ نے حلال رِزق کمانےکے لئے تجارت کا پیشہ اپنایا تھا ،آپ کپڑے کے بہت بڑے تاجِر تھے مگر اس کے باوجود آپ کی تِجارت احسان، خیر خواہی اور اسلام کے پاکیزہ اصولوں پر مشتمل تھی ۔چنانچہ امامِ اعظم حضرت حَفْص بِن عبدُ الَّرحمٰن رحمۃُ اللہ علیہ کے ساتھ تِجارت کرتے تھے اور آپ کو مالِ تِجارت دے کر بھیجتے