Dawateislami aur Tahaffuz e Aqaid

Book Name:Dawateislami aur Tahaffuz e Aqaid

اعمال اُس کے کام نہیں آئیں گے اس لئے کہ اُس نے (اللہ پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے) ایک دن بھی یہ نہیں کہا کہ اے اللہ! آخرت میں میری خطاؤں کو بخش دینا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! بندۂ مومن کے لئے ایمان سب سے بڑی دولت ہے ، عقیدۂ توحید   ورسالت وہ بنیاد ی چیز ہے جس پر ہمارے اعمال کی بنیاد ہے ۔ پچھلے انبیائے کرام علیہمُ السّلام بھی لوگوں کو عقائد تعلیم فرمایا کرتے اور عقیدۂ توحید کی حفاظت  کرتے  تھے ، جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے بارے میں قرآنِ پاک میں بیان ہوا:

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَۘ-اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُۙ-قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُؕ-قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۚ(۲۵۸) (پ 3،البقرۃ:258 )

ترجَمۂ کنزالعرفان: اے حبیب! کیا تم نے اس کونہ دیکھا تھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس بنا پر جھگڑا کیا کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی ہے ،جب ابراہیم نے فرمایا: میرا رب وہ ہے جوزندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے۔ اس نے کہا: میں بھی زندگی دیتا ہوں اور موت دیتا ہوں۔ابراہیم نے فرمایا: تو اللہ سورج کو مشرق سے لاتا ہے پس تو اسے مغرب سے لے آ ۔ تو اس کافر کے ہوش اڑ گئے اور اللہ ظالموں کوہدایت نہیں دیتا۔

حضرت ابراہیم  علیہ السَّلام  نے اس پر مُناظَرانہ گرفت فرمائی کہ موت و حیات کا پیدا کرنا تو تیری قدرت میں نہیں، اے ربوبیت کے جھوٹے دعویدار! تو اس سے آسان کام ہی کرکے دکھا اوروہ یہ کہ ایک متحرک جسم کی حرکت کو بدل دے یعنی سورج جو مشرق سے طلوع ہوتا ہے اسے مغرب سے طلوع کردے۔ یہ سن کر نمرود ہَکَّا بَکَّا رہ گیا اور کوئی جواب


 

 



[1]... مسلم، کتاب الایمان ، باب   الدلیل علی ان من مات علی الکفر۔۔۔الخ،ص102، حدیث:365 (214)