Book Name:12 Deeni Kaam Ibadat Hai (Qist 2)
جاتا ہے اور راہ خدا میں سفر بھی ہوتا ہے اور دور دراز علاقوں میں جا کر علم حاصِل کرنا اور پھر واپس آ کر اپنے اپنے علاقے میں دِینِ اسلام کی خدمت کرنا اور جو دِین سیکھا ہے وہ دوسرے مسلمانوں کو سکھانا یہ سب عِبادت ہے جیسا کہ اللہ پاک کا ارشادِ گرامی ہے:
وَ مَا كَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا كَآفَّةًؕ-فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىٕفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْۤا اِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَ۠(۱۲۲) (پ 11، التوبہ:122)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکل جائیں تو ان میں ہر گروہ میں سے ایک جماعت کیوں نہیں نکل جاتی تاکہ وہ دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں اورجب اِن کی طرف واپس آئیں تووہ اِنہیں ڈرائیں تاکہ یہ ڈر جائیں۔
حضرت عبداللہ بِن عباس رَضِی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: حضور سیّدِ عالم ، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں قبائلِ عرب کی ٹولیاں حاضر ہوتیں اور وہ (لوگ) حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم سے دِین کے مسائل سیکھتے اور تَفَقُّہ (تَ۔فَقْ۔قُہْ) یعنی علمِ دین حاصل کرتے اور اپنے لیے اور اپنی قوم کے لیے احکام پوچھتےاور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم انہیں جواب عِنایت فرماتے اور ان کی قوم کو ڈر سناتے جب وہ واپس اپنے قبیلوں میں جاتے تو انہیں اسلام کی دعوت دیتے ، جنت کی خوشخبری سناتے اور دوزخ کے عذاب سے ڈرایا کرتے تھے۔([1])
الحمدللہ !اِن 12 دِینی کاموں میں سے کوئی بھی کام ایسا نہیں جو اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رِضا کے حصول سے خالی ہو۔ ہمت کیجئے آگے بڑھئے اور خوب لگن اور شوق سے دعوتِ اسلامی کے 12 دِینی کام کرنے میں لگ جائیے ان شاء َاللہ ُ الکریم دونوں جہاں میں بیڑ ا پار ہو گا۔