Buri Sohbat Ka Wabal

Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

یہی وجہ ہے کہ گمراہ و بے دِین کی تقریر و گفتگو سننے والا عموماً خود بھی گمراہ ہو جاتا ہے۔ ہمارے اَسلاف اپنے ایمان کے بارے میں بے حد محتاط ہوا کرتے تھے،لہٰذا باوجودیہ کہ وہ عقیدے میں انتہائی مُتَصَلِّب(پختہ) ہوتے پھر بھی وہ کسی بدمذہب کی بات سننا ہر گز گوارا نہ فرماتے تھے، اگرچہ وہ سو بار یقین دہانی کراتا کہ میں صرف قرآن و حدیث بیان کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                   صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! بُری صحبت میں چاہے بڑا مبُتلا ہویا چھوٹا اسے اس کے نُقصانات ضرور پہنچتے ہیں، مگر بڑوں کے مُقابلے میں  بچوں کے حق میں بُری صحبت انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہے کیونکہ انہیں کم عُمری میں اچھے بُرے کی تمیز نہیں ہوتی، اگر  بچپن  ہی سے ان کی تربیت نہ کی جائے تو یہ بڑے ہوکر آوارہ، ضِدّی،سُودخور،رِشوت خور، بدمذہب، بے نمازی، جُواری، شرابی، بے حیا، فیشن پرست،فلمیں ڈراموں کے شیدائی، ماں باپ کے نافرمان اورنہ جانے کیسی کیسی بُری خصلتوں کے عادی بن جاتےہیں اور والدین و خاندان کا نام  بدنام کرتے ہیں ۔لہٰذا والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ تَرْبِیَت  کیلئے بھی   وقت نکالیں  اور وقتاً فوقتاً  انہیں اچھی صحبت کے فوائد اور بُرے دوستوں کی صحبت کے نُقصانات بتا کر ان کی دنیا و آخرت سنوارنے اور انہیں مُعاشرے  کا مُعزز فرد بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔جیسا کہ ایک سمجھدار باپ کو  جب اپنے بچے کے بُری صحبت میں مبتلا ہونے کا علم ہوا تو اس نے لاپروائی کا مُظاہرہ کرنے کے بجائے اسے کس طرح سمجھانے کی کوشش کی۔ آئیے ! اس سے مُتَعَلِّق  ایک   حکایت  سنئے اور عمل کی کوشش بھی کیجئے ،چنانچہ