Buri Sohbat Ka Wabal

Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

امیرالمومنین حضرت  مولا علی مشکل کُشا کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں: فاجر (کُھلے عام گناہ کرنے والے)سے  دوستی نہ کرو کہ وہ اپنے فعل کو تمہارے  لیے بنا سنوار کر پیش کرے گا اور یہ چاہے گا کہ تم بھی اس جیسے  ہوجاؤ اور اپنی بدترین خصلت کو اچھا کرکے دکھائے گا، تمہارے پاس اس کا آنا جانا عیب اور باعثِ شرم ہے اور بیوقوف سے بھی بھائی چارہ نہ کر وکہ وہ اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دے گا اور تمہیں کچھ نفع نہیں پہنچائے گا اور کبھی یہ ہوسکتا ہے  کہ تمہیں  نفع پہنچانا چاہے گا مگر نقصان (Loss)  پہنچادے گا،اس کی خاموشی بولنے سے بہتر ہے ،اس کی دُوری نزدیکی سے بہتر ہے اور(اس کی) موت زندگی سے بہتر۔ کذّاب (جھوٹے شخص  )سے بھی بھائی چارہ نہ کرو کہ اس کے ساتھ مُعاشرت تمہیں  نفع نہ دے گی، تمہاری  بات دوسروں تک پہنچائے گا اور دوسروں کی تمہارے  پاس لائے گا اور اگر تم  سچ بولو گے جب بھی وہ سچ نہیں بولے گا۔ (تاریخ ابن عساکر،۴۲/۵۱۶)

حضرت  جعفر بن سلیمانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے ایک کُتّے کو حضرت  مالک بن دیناررَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کے پیچھے پیچھے چلتے دیکھا تو کہا:اے ابویحییٰ! آپ کے ساتھ یہ؟ فرمایا:یہ (کُتّا)بُرے ہم نشیں سے بہتر ہے۔(معجم اوسط، ۱/۱۹۲،حدیث:۶۴۱)

پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سُنا کہ بُرا   دوست  دنیا وآخرت  کیلئے کس قدر نقصان دہ  ہوتاہے۔ لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ  ہم بُرے لوگوں کے سائے سے بھی دُور رہیں  کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ بُروں  کی صحبت میں رہنے کی وجہ سے لوگ ہمارے  مُتَعَلِّق بھی طرح طرح کی باتیں بنائیں اور  ہمیں بھی بُرے اَلْقابات سے پُکاریں۔آئیے ! بُری صحبت کی ہلاکت خیزیوں  سے بچنے  کیلئے اس کی مذمت پر مشتمل 4فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں: