Buri Sohbat Ka Wabal

Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal

1۔   بُرے ساتھی سے بچو کیونکہ وہ جہنّم کاایک ٹکڑاہے، اُس کی مَحَبَّت تمہیں فائدہ نہیں پہنچائے گی اور وہ تم سے اپنا وعدہ پورا نہیں کرے گا۔(فردوس الاخبار،۱/۲۲۴، حدیث: ۱۵۷۳)

2۔   بُرے ہم نشین سے بچو کہ تم اسی کے ساتھ پہچانے جاؤ گے۔(تاریخ ابن عساکر، الحسین بن جعفر بن محمد بن حمدان…الخ،۱۴/۴۶)

3۔   صبح اس حال میں کرو کہ تم عالِم یا مُتَعلِّم (طالبِ علم ) یا عالم کی باتیں سننے والےیا عالم سے مَحَبَّت کرنے والے ہو اور پانچویں نہ ہونا کہ ہلاک ہوجاؤ گے۔(کشف الخفاء، حدیث:۴۳۷، ۱/۱۳۴)

4۔   اچھےاور بُرے ہم نشیں کی مثال مشک اُٹھانے اور بھٹّی سُلگانے والے کی سی ہے۔ مُشک والا تمہیں  مُشک ویسے ہی دے گا یاتم اس سے خریدو گے  اور کچھ نہ سہی تو خوشبو توآئے گی جبکہ بھٹّی دھونکنے والا تمہارے  کپڑے جلادے گا یا تم  اس سے بدبوپاؤ گے۔(بخاری، کتاب البیوع، باب فی العطار وبیع المسک، ۲/۲۰، الحدیث: ۲۱۰۱)

حکیم الاُمّت حضرت مُفتی احمدیار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ بیان کردہ حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:سُبْحٰنَ اللہ!کیسی پاکیزہ مثال ہے جس کے ذریعے سمجھایا گیا ہے کہ بُروں کی صحبت فائدہ اور اچھوں کی صحبت نُقصان کبھی نہیں دے سکتی،بھٹّی والے سے مُشک نہیں ملے گا گرمی اور دُھواں ہی ملے گا،مُشک والے سے نہ گرمی ملے نہ دھواں مُشک یا خوشبو ہی ملے گی۔ (حدیثِ پاک کے اس حصے”مُشک والا یا تو تجھے مُشک ویسے ہی دے گا یاتُو اس سے خرید لے گا اور کچھ نہ سہی تو خوشبو توآئے گی“ کی شرح میں مفتی صاحب فرماتے ہیں:)یہ اَدنیٰ نفع کا ذکر ہے ،مشک خرید لینا یا اس کا مُفت ہی دے دینا اعلیٰ نفع ہے جس سے