Book Name:Haftawar Madani Muzakra
حضرتِ ابراہیم بن شَبیب رحمۃُ اللہِ علیہ کا بیان ہے: ہر جمعہ کوہمارے ہاں مذاکرۂ علم کی محفل ہوا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے ہماری محفل میں کوئی مسئلہ پوچھا۔ لیکن ہم اسے جواب نہ دے سکے۔ا گلے جمعہ وہ پھرآیا توہم نے اسے جواب بتایا۔ہمارے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ میں حَرْبِیَّہ“میں رہتا ہوں اور میری کنیت ” ابو عبداللہ “ہے ۔وہ ہر جمعہ ہماری محفلِ فقہ میں شرکت کرتا ۔ پھر اچانک اس نے آنا چھوڑ دیا ۔ہم نے مشورہ کیاکہ اس کے بارے میں ضرور معلومات کرنی چاہئے، کیا معلوم اسے کوئی بڑی پریشانی لاحق ہوگئی ہو؟ اگلی صبح ہم ”حَرْبِیَّہ“گئے اور بچوں سے پوچھا: کیا تم ابو عبد اللہ کو جانتے ہو ؟ بچوں نے کہا: شاید! آپ ابو عبداللہ شکاری کے متعلق پوچھ رہے ہو بس وہ آنے ہی والے ہیں ۔ کچھ دیر بعدہم نے دیکھا کہوہ ہماری جانب چلا آ رہا تھا۔ ہمارے پاس آکر اس نے پوچھا:خیریت تو ہے آج اس طرف کیسے آنا ہوا ؟ ہم نے کہا : آپ کئی دنوں تک مسلسل ہمارے پاس علمِ دین سیکھنے آتے رہے اب کچھ دنوں سے آپ نہیں آرہے، اس کی وجہ کیا ہے؟اس نے کہا : میں جو کپڑے پہن کر آپ کی محفل میں حاضر ہوتا تھا وہ میرے ایک دوست کے تھے جو مسافر تھا۔جب وہ اپنے وطن واپس چلا گیا تو میرے پاس دوسرے کپڑے نہ تھے جنہیں پہن کر آپ کے پاس آتامیرے نہ آنے کی وجہ یہی ہے ۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! علم دین حاصل کرنے کے لئے جانا یقیناً کارِثواب ہے مگر کسی خلل یا رُکاوٹ کے باوجود علمِ دین کے لئے نکلنا ایک عظیم ثواب کا کام ہے جیسا کہ آپ نے ابھی سنا کہ اس شکاری کے پاس کوئی ایسا لباس تک نہ تھا جسے پہن کر وہ علم ِ دین کی مجلس میں آئے۔جتنے دن اس کو دوست کے کپڑے میسر رہے اس نے علمِ دین کی محفل میں ہی گزارے ۔دوسری طرف