Book Name:Faizan e Syeda Khatoon e Jannat
ہاں تو ایسی گرمی بھی نہیں ہوتی اور اگر کہیں ہوتی بھی ہے تو اب ٹھنڈے گھر ہیں،گھروں میں پنکھے ہیں ACاے۔سی ہیں اس کے باوجود ہم لوگ روزے چھوڑدیتے ہیں،یاد رکھئے! رمضان چاہے سَرْدِی میں آئےیا گرمی میں، اس کے روزے فرض ہیں اور رکھنے ہی رکھنے ہیں۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور ہمارے مزاج میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نیکی، جنَّت، ثوابِ آخرت اور رِضائے الٰہی کے حریص تھے مگر جیسے جیسے مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ظاہِری حیات کے زمانے سے دُوری آتی جا رہی ہے، ہم لوگ سہولت پسند ہوتے جا رہے ہیں، گرمی کے روزے بھی اگرچہ رکھنے والے رکھتے ہی ہیں مگر عموماً خواہش یہی ہوتی ہے کہ کاش! رمضان المبارک سردیوں میں تشریف لاتا تو آسانی رہتی۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا مزاج اس کے اُلٹ تھا، وہ گرمی کے روزوں کو زیادہ پسند کرتے تھے، مولائے کائنات، اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: مجھے 3 چیزیں بہت پسند ہیں، ان میں سے ایک ہے: صِیَامُ الصَّیْف گرمیوں میں روزے رکھنا۔([1])
اللہ پاک ہم سب کو خوب خوب روزے رکھنے، خوب عِبادتوں، ریاضتوں کے ساتھ ماہِ رمضان گزارنے اور اس کی برکتیں لُوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد