خوبصورت چہرے والے، خوش اخلاق لوگوں سے حاجتیں طلب کرو

پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اُطْلُبُوا الْحَوَائِجَ اِلَی حِسَانِ الْوُجُوہ یعنی خوبصورت چہرے والوں سے حاجتیں طلب کرو۔(مصنف ابنِ ابی شیبہ،ج13،ص399، حدیث: 26801)

اسی طرح ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:اُطْلُبُوا الْحَوَائِجَ اِلٰى حِسَانِ الْوُجُوہِ مَحَاسِنِ الْاَخْلَاقیعنی خوبصورت چہرے والے، خوش اخلاق لوگوں سے حاجتیں طلب کرو۔

حِسَان الْوُجُوه“سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے چہرے ہشاش بشاش، خوشی سے کھلے ہوئے ہوں کیونکہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے سینے فراخ وکشادہ ہیں، ان کے اخلاق اچھے ہیں اور ان کے دلوں میں لوگوں کو خوش کرنے کی چاہت ہے اور جو شخص لوگوں کو خوش کرنے کی خواہش و چاہت رکھتا ہے وہ لوگوں کی حاجتیں پوری کرنے میں جلدی کرتا ہے کیونکہ وہ اپنے چہرے کی خوشی اور بشاشت سے لوگوں کوخوش کرنا چاہتا ہے اور ان کی محبت کا طلب گار ہوتا ہے اور لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ہی ان اچھے چہرے والوں کی خوشی ہوتی ہے نیز جس کے اخلاق اچھے ہوں وہ سائل کو خالی ہاتھ لوٹانے میں حیا محسوس کرتا ہے، اس لئے کہ جس کا سینہ کشادہ ہوتا ہے اس پر اپنے بھائی کی حاجت کو پورا کرنا دشوار نہیں ہوتا اور جس کا سینہ کشادہ ہوتا ہے اس کا ہاتھ بھی کشادہ ہوتا ہے، جبکہ بخل تنگ سینے والے کی طرف سے ہوتا ہے کیونکہ جب کوئی شخص اس سے کوئی چیز مانگتا ہے تو اسے خوف ہوتا ہے کہ اس چیز کی اسے بھی ضرورت ہے اگر وہ اسے دے دے گا تو خود اسے تنگ دستی برداشت کرنی پڑے گی لہٰذا وہ اس چیز کو اپنی ضرورت کے لئے روک لیتا ہے۔

اس حدیثِ پاک کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ جب تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نیک بندوں کی بارگاہ میں اس طرح حاضری دو گے کہ ان سے محبت کرنے والے ہو اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کرتے ہوئے ان کی عادات و اطوار اپنانے والے ہو یعنی ان کے طریقے پر چلنے والے ہو تو اللہتعالیٰ تمہاری حاجتوں کو پورا کردے گا۔(بحر الفوائد،ص91تا93)

اس حدیث کے ایک معنی یہ بھی بیان کئے گئے ہیں کہ اچھے چہروں سے یہ مراد ہے کہ جس وقت ان سے مانگا جائے تو ان کے چہروں پر خوشی کے آثار ہوں، جیسا کہ ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ ”حَسین چہرے والوں سے اپنی حاجتیں طلب کرو، اگر وہ حاجت پوری کریں گے تو خندہ پیشانی سے پوری کریں گے۔“

(فیض القدیر،ج1،ص689،تحت الحدیث:1107)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن فرماتے ہیں کہ یہ خوش رُو حضرات اولیائے کرام ہیں کہ حُسنِ ازلی جن سے محبت فرماتا ہے، (کہ حدیث میں آیا) ”جو رات کو کثرت سے نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو دن کی روشنی جیسا حُسن عطا کردیتا ہے“ اور جودِ کامل و سَخائے شامل بھی انہیں کا حصہ کہ وقتِ عطا شگفتہ روئی جس کا ادنٰی ثمرہ۔(فتاویٰ رضویہ،ج 30،ص391)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…دارالافتاء اہل سنت اقصٰی مسجد،باب المدینہ کرا چی


Share