مرد و عورت کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا

شرح حدیث رسول

مردو عورت کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا

*مولانا ابورجب محمد آصف عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو بطور مسلمان پہچان عطا فرمائی ہے کہ وہ اپنے لباس وغیرہ میں غیرمسلموں کا انداز اختیار نہ کرے، پھر مسلمان مَردوں اور عورتوں کو الگ الگ شناخت دی، مَردوں کو عورتوں کی اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت سے منع کیا گیا۔ مرد و عورت کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا چھوٹا جُرم نہیں! اس جُرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے حدیثِ رسول میں کیا الفاظ استعمال کئے گئے، خود ہی پڑھ لیجئے چنانچہ

وہ ہم میں سے نہیں: رسولِ اکرم،نُورِمُجَسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:

لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّہَ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ وَلَا مَنْ تَشَبَّہَ بِالنِّسَا ءِ مِنَ الرِّجَالِ

یعنی جوعورت مَردوں کی اور جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرے وہ ہم سے نہیں۔([1])

شرح حدیث: کسی کی سی صورت بنانا تشبہ ہے اور کسی کی سی سیرت اختیارکرنا تخلق ہے۔([2])

’’وہ ہم میں سےنہیں ‘‘سے مراد: حضرت علامہ بدرالدین عینی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ہماری سیرت پر عمل پیرا نہیں،ہماری دی ہوئی ہدایت پرگامزن نہیں اور ہمارے اخلاق سے آراستہ نہیں۔([3])

حکیمُ الْاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہلَیْسَ مِنَّا“ کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ہماری جماعت سے یا ہمارے طریقہ والوں سے یا ہمارے پیاروں سے نہیں یا ہم اُس سے بیزار ہیں وہ ہمارے مقبول لوگوں میں سے نہیں، یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری اُمت یا ہماری ملت سے نہیں کیونکہ گناہ سے انسان کافر نہیں ہوتا، ہاں! جو حضرات انبیائے کرام (علیہم الصّلوٰۃُ والسّلام) کی توہین کرے وہ اسلام سے خارِج ہے۔([4])

مَردوں اور عورتوں کی باہم مشابہت کی حرمت: مردوں اور عورتوں کی ایک دوسرے سے مشابہت کی حرمت کا دیگر احادیث، شروحات اور فتاویٰ میں بھی بکثرت بیان ہے، چنانچہ

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چار قسم کے افراد کے بارے میں فرمایا کہ وہ صبح شام اللہ پاک کی ناراضی اور اس کے غضب میں ہوتے ہیں۔ اُن میں عورتوں سے مُشابہت اختیار کرنے والے مرد اور مردوں سے مشابہت اختیارکرنے والی عورتوں کا بھی ذکر فرمایا۔([5])

 امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ”مرد کو عورت، عورت کو مرد سے کسی لباس وضع، چال ڈھال میں بھی تشبہ حرام نہ کہ خاص صورت وبدن میں۔“([6])

مراٰۃ المناجیح میں ہے: ”مرد کا عورتوں کی طرح لباس پہننا، ہاتھ پاؤں میں مہندی لگانا، عورتوں کی طرح بولنا، ان کی حرکات و سکنات اختیارکرنا سب حرام ہے کہ اس میں عورتوں سے تشبیہ ہے، اس پر لعنت کی گئی بلکہ داڑھی مونچھ منڈانا حرام ہے کہ اس میں بھی عورتوں سے مشابہت اورعورتوں کے سے لمبے بال رکھنا، ان میں مانگ چوٹی کرنا حرام ہے کہ ان سب میں عورتوں سے مشابہت ہے، عورتوں کی طرح تالیاں بجانا، مٹکنا، کولھے ہلانا سب حرام ہے،اسی وجہ سے۔“([7])

بالوں میں مشابہت: امامِ اہل سنّت، امام احمد رضاخان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: سینہ تک بال رکھنا شرعاً مرد کو حرام، اور عورتوں سے تَشَبُّہ اور بحکمِ احادیثِ صحیحہ کثیرہ معاذَ اللہ باعثِ لعنت ہے۔([8]) (نیز مَرد کو) شانوں سے نیچے ڈھلکے ہوئے عورتوں کے سے بال رکھنا حرام ہے۔ مرد کو زنانی وضع کی کوئی بات اختیار کرنا حرام ہے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔([9])

اسی طرح مَردكا اپنے بالوں پر ہیئر بینڈ (Hairband)لگانا بھی عورتوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے۔([10])

(عورت کو)کندھوں سے اوپر بال کٹوانا ناجائز و حرام ہے کہ یہ مَردوں سے مشابہت ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے:عورت کو اپنے سَرکے بال کترنا حرام ہے اور کترے تو ملعونہ کہ مَردوں سے تشبہ ہے۔([11])

عورتوں کو اپنے سر کے بال اس قدر چھوٹے کروانا کہ جس سے مَردوں سے مشابہت ہو ناجائز وحرام ہے اسی طرح فاسقہ عورتوں کی طرح بطور فیشن بال کٹوانا بھی منع ہے، ہاں بال بہت لمبے ہوجا نے کی صورت میں اس قدر کا ٹ لینا کہ جس سے مَردوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو، جس طرح عموماً کنارے کاٹ کر برابر کئے جاتے ہیں یہ جا ئز ہے۔([12])

جوتوں میں مشابہت: عورت کے لئے مردانہ جوتا جو مَردوں کے لئے ہی مخصوص ہو،پہننا یونہی مَردوں کے لئے زنانہ جوتا جو عورتوں کےلئے مخصوص ہو،پہننا جائز نہیں ہے، احادیث مبارکہ میں اس طرح کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی گئی ہے۔([13])

 چنانچہ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا جومردانہ جوتا پہنتی تھی،اس پر حدیث روایت فرمائی کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔([14])

اس کے تحت مراٰۃ المناجیح میں ہے: معلوم ہوا کہ مَردوں عورتوں کے جوتوں میں بھی فرق چاہئے، صورت، لباس، جوتا، وضع قطع سب میں ہی عورت مردوں سے ممتاز رہے۔([15])

زینت و زیور میں مشابہت: فتاویٰ رضویہ میں ہے:عورت کا باوصف قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تشبہ ہے۔ حدیث میں ہے: کَانَ رَسُوْلُ اﷲ صلَّی اﷲ تعالٰی علیہ وَ سَلَّم يَكْرَهُ تَعَطُّرَ النِّسَاءِ وَتَشَبُّهَهُنَّ بِالرِّجَالِ حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم عورتوں کے تعطر (یعنی بے زیور رہنے) کو اور مردوں سے مشابہت کرنے کو  ناپسند فرماتے۔([16])

عورت کو چاندی کی مردانہ وضع کی انگوٹھی پہننا بھی جائز نہیں ہے۔چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہی ہے: چاندی کی مردانی انگوٹھی([17])عورت کو نہ چاہئے اور پہنے، تو زعفران وغیرہ سے رنگ لے۔ شیخِ محقق اشعۃ اللمعات میں فرماتے ہیں: عورتوں کو مردوں سے مشابہت اختیارکرنی مکروہ ہے اور اس کا لحاظ اس حد تک ہے کہ عورتوں کوچاندی کی انگوٹھی پہننی مکروہ ہے،  اگر کبھی اتفاقاً پہننی پڑے، تو اسے زعفران وغیرہ سے رنگ لے۔([18])

مَردوں کے لیے عورتوں کی طرح ہونٹوں پر لپ اسٹک لگانا گناہ کا کام ہے کیونکہ اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اور مردوں کا عورتوں کی یا عورتوں کا مردوں کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔([19])

کپڑوں میں مشابہت: عورت کو پینٹ شرٹ پہننے کی قطعاً اجازت نہیں، چاہے پینٹ جسم سے چپکی ہوئی ہو یا کھلی ہو، اس کی ممانعت کئی وجوہ سے ہےجن میں سے ایک یہ کہ مردوں کی مشابہت ہے اور مردوں سے مشابہت ممنوع ہے([20]) نیز عورت کا اپنے کمرے میں شوہر کو دکھانے کے لئے شوہر کے کپڑے پہننا بھی مردوں سے مشابہت میں داخل ہے اور یہ بھی جائز نہیں۔([21])

دیگر مشابہتیں: مرد خواہ محرم ہو یا غیرمحرم اُسے زنانہ کپڑے، جوتے یا کوئی اور زنانہ چیز اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں کہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے۔ اسی طرح عمرکے جس حصے میں استعمال کیاجائے گا تو تشبہ پایا جائے گا لہٰذا بوڑھا کرے یا جوان ہردوصورت میں ناجائزہے حتی کہ اگرچھوٹے بچے کو والدین وغیرہ پہنائیں گے تویہ پہنانے والے گنہگارہوں گے۔([22])

ان کے علاوہ بھی کئی ایسے معاملات ہیں جن میں مرد و عورت کی ایک دوسرے سے مشابہت کا اندیشہ ہے چنانچہ اس بارے میں شرعی راہنمائی کے لئے دارالافتاء اہلِ سنّت سے رجوع فرما لیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* استاذ المدرّسین، مرکزی جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])مسند احمد،11/461،حدیث:6875

([2])مراٰۃ المناجیح، 6/109، 110

([3])شرح ابی داؤد للعینی،5/385،تحت الحدیث:1439

([4])مراٰ ۃ المناجیح، 6/560

([5])دیکھئے: شعب الایمان،4/356،حدیث:5385

([6])فتاوی رضویہ،22/664

([7])مراٰۃ المناجیح،6/152

([8])فتاوی ضویہ، 6/610

([9])فتاوی ضویہ،21/600

([10])ماہنامہ فیضانِ مدینہ، شمارہ: جولائی2023، ص11

([11])فتاوٰی رضویہ، 24/543

([12])ماہنامہ فیضانِ مدینہ، شمارہ: فروری2017، ص48

([13])ویب سائٹ دارالافتاء اہل سنت، فتوی نمبر:Web-569

([14])ابوداؤد،4/84،حدیث:4099

([15])مراٰۃ المناجیح،6/176

([16])فتاوی رضویہ، 22/127

([17])مردکو چاندی کی مردانہ وضع والی ایک انگوٹھی جس کا وزن ساڑھے چار ماشے سے کم ہو اور نگینے والی ہو اور نگینہ بھی ایک ہی لگا ہو پہننے کی شریعت میں اجازت ہے۔(ویب سائٹ، دارالافتاء اہلِ سنّت، فتوی نمبر:45)

([18])فتاوی رضویہ، 24/544

([19])ویب سائٹ دارالافتاء اہل سنت، فتوی نمبر:Web-890

([20])ویب سائٹ دارالافتاء اہل سنت، فتوی نمبر:10

([21])ویب سائٹ دارالافتاء اہل سنت، فتوی نمبر:Web-701

([22])ویب سائٹ دارالافتاء اہل سنت، فتوی نمبر:41۔


Share