حاجیوآؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِی كَانَ كَمَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي یعنی جس نے میری وفات کے بعد حج کیا پھر میری قبر کی زیارت کی گویا کہ اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔(شعب الایمان،ج3،ص489،حدیث:4154)

حدیث پاک کی شرح

زیارتِ قبرِ مبارکہ کا حکم: روضۂ رسول کی زیارت بہت بڑی سعادت،عظیم عبادت،قُربِِ ربُّ العزت پانے کا ذریعہ اور قریب بواجب ہے جس کا حکم کتاب و سنت اور اجماع و قیاس سے ثابت ہے۔(فتح الباری،ج 4،ص59،شواھد الحق، ص59،مجموع رسائل العلامۃ الملا علی القاری،ج2،ص197)

صدرالشریعہ مفتی محمدامجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حج اگر فرض ہے تو حج کرکے مدینہ طیبہ حاضر ہو۔ ہاں اگر مدینہ طیبہ راستہ میں ہو تو بغیر زیارت حج کو جانا سخت محرومی و قساوتِ قلبی ہے اور اس حاضری کو قبولِ حج و سعادتِ دینی و دنیوی کے لیے ذریعہ و وسیلہ قرار دے اور حج نفل ہو تو اختیار ہے کہ پہلے حج سے پاک صاف ہو کر محبوب کے دربار میں حاضر ہو یا سرکار میں پہلے حاضری دے کر حج کی مقبولیت و نورانیت کے لئے وسیلہ کرے۔ غرض جو پہلے اختیار کرے اسے اختیار ہے مگر نیت خیر درکار ہے کہ : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَّانَویٰ اعمال کامدار نیت پر ہے اور ہر ایک کے لیے وہ ہے، جو اُس نے نیت کی۔(بخاری،ج1،ص5،حدیث: 1،بہارشریعت،ج1 ،ص1222)

تو زندہ ہے واللہ: حدیثِ پاک کے الفاظ كَمَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي کی شرح میں حضرت علامہ علی قاری فرماتے ہیں: (وصالِ ظاہری کے بعد قبرِ مبارک کی زیارت کو حیاتِ ظاہری میں زیارت کی مثل اس لئے فرمایا کیونکہ) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی قبر ِانور میں حقیقی دنیوی حیات کے ساتھ زندہ ہیں کہ آپ سے مطلقاً ہر طرح کی مدد و نصرت حاصل کی جاتی ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،ج5،ص632،تحت الحدیث:2756، لمعات التنقیح،ج5،ص483، تحت الحدیث:2756)

زیارتِ مبارکہ کے بارے میں 2فرامینِ مصطفےٰ

دیگر احادیثِ مبارکہ میں زیارتِ روضۂ رسول کی سعادت پانے والےکو یہ بشارتیں دی گئی ہیں: (1)جو میری قبر کی زیارت کرے اس کے لئے میری شفاعت واجب ہے۔(دار قطنی،ج2،ص351،حدیث:2669) (2)جو میری زیارت کو آئے سوا میری زیارت کے اور کسی حاجت کے لئے نہ آیا تو مجھ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اُس کا شفیع بنوں۔(معجم کبیر،ج12،ص225، حدیث:13149)

اسلافِ کرام کی روضۂ رسول پر حاضری

صحابۂ کرام اور بزرگانِ دین روضۂ رسول پر حاضری کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں سلام عرض کیا کرتے تھے، چنانچہ:

(1)حضرت سیّدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت  کعبُ  الاحبار رحمۃ اللہ علیہ کو قبولِ اسلام کے بعد زیارتِ روضہ ٔ رسول  کی دعوت دی اور انہیں اپنے ساتھ مدینۂ منورہ لائے۔(فتوح الشام،ج1،ص235)

(2)حضرت سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام حضرت سیّدنا نافع رحمۃ اللہ علیہ نے 100مرتبہ سے بھی زیادہ بار یہ دیکھا  کہ سفر پر آتے اور جاتے وقت حضرت سیّدنا عبداللہ  بن عمر رضی اللہ عنہما روضۂ رسول پر حاضری  دیا کرتے۔ (الشفا،ج2،ص86،مصنف ابن ابی شیبہ،ج 7،ص359،حدیث:11915)

(3)حضرت سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روضہ ٔ رسول پر حاضر ہوتے تو کھڑے ہوکر سلام عرض کرتے اور واپس لوٹ جاتے۔(شعب الایمان،ج3،ص491،حدیث:4164)

(4)ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قبرِ انور کے قریب رو رہے تھے اور ساتھ ہی عرض کر رہے تھے: ’’یہی وہ مبارک جگہ ہے جہاں آنسو بہائے جاتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سنا ہے کہ میری قبر اور منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔‘‘(شعب الایمان،ج3،ص491،حدیث:4163)

زیارت ِ روضہ ٔ رسول کےآٹھ فوائد

روضۂ رسول کی زِیارَت کرنے والے کے لئے فوائد و برکات بے شمار ہیں ان میں سےآٹھ یہ ہیں:

(1)روضۂ رسول پر حاضری دینے و الے کا سلام نبی ِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بلاواسطہ سنتے اور جواب دیتے ہیں۔( مجموع رسائل العلامۃ الملا علی القاری،ج 2،ص205) (2)علما فرماتے ہیں: زیارت قبرِ مبارکہ کمالاتِ حج سے ہے۔(فیض القدیر،ج6،ص182،تحت الحدیث: 8716) (3)ہلاکت و بَربادی سے محفوظ رہے گا۔(4) مشکلات آسان ہوں گی۔ (5)حادِثات سے حِفاظت ہو گی (6)اُسے آخرت میں اچّھابَدلہ ملے گا۔(الروض الفائق، ص307ملخصاً) (7)خاتمہ بالخیر کی سعادت پائے گا۔(8)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم شفاعت فرمائیں گے۔(شفاء السقام،ص103)

مدینۂ منورہ اور روضہ ٔ رسول پر حاضری کے9 آداب

رَوْضَۂ رسول پر حاضری کی سعادت پانے والا اِس بارگاہ ِ عالی کےآداب کا خاص خیال رکھے، کیونکہ ذَرا سی بے اِحتِیاطی سَخْت مَحرومی کا سبب بَن سکتی ہے،چنانچہ: (1)حاضِری میں خالصتاً قبرِ انور کی زِیارت کی نِیَّت کیجئے۔ ریاکاری اور تجارت وغیرہ کی نیت قطعاً نہ ہو۔(مرقاۃ المفاتیح،ج5،ص631،تحت الحدیث:2755) (2)سفرِ مدینہ میں دُرود شریف کی کثرت کیجئے۔(3)جب حَرَمِ مدینہ آئے تو بہتر یہ ہے کہ روتےہوئے سَر جُھکائے، دُرود شریف کی کثرت کرتے چلیئے۔(4)نہایت خُشُوع و خُضُوع سےروضۂ اَقْدَس پر حاضری دیجئے، سلام پیش کیجئے،رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنالیجئے۔(5)اس دوران دل سرکارِ مدینہ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) ہی کی طرف متوجہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔ موبائل چلانے، سیلفیاں لینے سے بچئے اور سوچئے کہ کس ہستی کی بارگاہ میں حاضر ی ہے!(6)اگر آپ کو کسی نے روضۂ اطہر پر سلام عرض کرنے کا کہا ہے تو اس کی طرف سے بھی سلام عرض کردیجئے ۔(7)جب تک مدینۂ طَیِّبہ کی حاضری نصیب ہو، کوشش کرکے اکثر وقت مسجد شریف میں باطَہارت حاضر رہئے، نماز و تلاوت و دُرود میں وقت گزارئیے، دُنیا کی بات کسی بھی مسجد میں نہ کرنی چاہئے یہاں تو اور بھی زیادہ احتیاط کیجئے۔(8)یہاں ہر نیکی ایک کی پچاس ہزار (50,000) لکھی جاتی ہے، لہٰذا عبادت میں زیادہ کوشش (Effort) کیجئے، بھوک سے کم کھانے میں امکان ہے کہ عبادت میں دل زیادہ لگے۔(9)روضہ ٔ رسول کو ہر گز پیٹھ نہ کیجئے اور حتّی الاِمکان نماز میں بھی ایسی جگہ کھڑے نہ ہوں کہ پیٹھ کرنی پڑے۔

جب خاک اُڑے میری مدینے کی ہوا ہو

تِرمذی شریف میں ہے:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس سے ہوسکے مدینے میں مَرے، تو مدینے ہی میں مرے کہ جو شخص مدینے میں مرے گا میں اُس کی شَفاعت کروں گا۔(ترمذی،ج 5،ص483، حدیث:3943)

مدینۂ منورہ سے واپسی کے 5 آداب

اگر مدینے کی پاک سرزمین میں مَدفَن نصیب نہ ہوسکے تو (1)مدینہ منورہ سے واپسی پر روضۂ انور پر حاضر ہوکر بارگاہِ رسالت میں الوداعی سلام پیش کیجئے۔(2)دورکعت نماز ادا کیجئے۔(3)اللہ کریم سے دوبارہ حاضری کی دعا مانگیئے۔ (4)مدینہ شریف سے واپسی سے قبل قراٰن پاک ختم کرلیجئے کہ اسلاف نے اسے پسند فرمایا ہے۔(5)آسانی ہو تو اپنے احباب کے لئے کھجوروں کا تحفہ ساتھ لائیے۔(مجموع رسائل العلامۃ الملا علی القاری،ج 2،ص229تا280ملخصاً، احیاء العلوم،ج1،ص345تا349 ملخصاً)

حاضریٔ مدینہ کے فضائل و برکات، زیارات اور آداب کے بارے میں تفصیل جاننے کے لئے شیخ طریقت امیرِ اہلِ سنّت علامہ محمد الیاس قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب”عاشقانِ رسول کی 130حکایات“ پڑھئے۔

چَلُوں دُنیا سے میں اِس شان سے اے کاش! یَااللہ

شَہِ اَبرار کی چوکَھٹ پہ سَر ہو میرا خَم مَولیٰ

سُنہری جالِیوں کے سامنے اے کاش! ایسا ہو

نکل جائے رسولِ پاک کے جلووں میں دَم مولیٰ

(وسائلِ بخشش، ص98)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ذمہ دار شعبہ فیضان اولیا علما ،المدینۃ العلمیہ ،با ب المدینہ کراچی


Share

حاجیوآؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

شیخ ِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رمضانُ المبارک اور شوال المکرّم1440ھ میں درج ذیل مَدَنی رسائل پڑھنے کی ترغیب دلائی اور پڑھنے والوں کو دُعاؤں سے نوازا: (1)یاربّ !جوکوئی رسالہ”روزے کے ضروری مسائل“ کے 20 صفحات پڑھ یا سُن لےاُسےماہِ رمضان کی شفاعت نصیب فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی:تقریباً6 لاکھ 72 ہزار اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ کیا (اسلامی بھائی:3 لاکھ 47 ہزار929/اسلامی بہنیں:3 لاکھ 24 ہزار77) (2)یا ربِّ کریم! جو کوئی رسالہ”وَزْن کم کرنے کا طریقہ“کے 20 صفحات پڑھ یا سُن لے خطرناک بیماریوں سےاُس کی حفاظت فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی: تقریباً5 لاکھ 78 ہزار 310اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ کیا(اسلامی بھائی:2 لاکھ 58 ہزار885/اسلامی بہنیں:3 لاکھ 19 ہزار425) (3)یااللہ! جوکوئی رسالہ”الوداع ماہِ رَمَضان“ کے 19 صَفْحات پڑھ یا سُن لے اُسےغمِ رَمَضان نصیب فرما اور اُس کوعاشِقِِ رمضان بنا۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی: تقریباً 3 لاکھ 29 ہزار 293اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ کیا (اسلامی بھائی:1 لاکھ 32 ہزار 166 /اسلامی بہنیں:1 لاکھ 97 ہزار127) (4)یا ربَّ المصطفےٰ! جو کوئی رسالہ ”ثواب بڑھانے کے نُسخے“ کے 42 صفحات پڑھ یا سُن لےاس کو اچّھی اچّھی نیّتوں کے ذریعے خوب ثواب بڑھاتے رہنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی: تقریباً 5 لاکھ 59 ہزاراسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ کیا (اسلامی بھائی:2 لاکھ 49 ہزار709 /اسلامی بہنیں:3 لاکھ 9 ہزار 291)۔


Share