نیپال قسط:02

ذہنی آزمائش کا انوکھا سلسلہ: جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطّار نیپال گنج کے اساتذہ نے طلبۂ کرام کے درمیان ذہنی آزمائش کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے سیمی فائنل تقریباً ایک ماہ پہلے ہوچکے تھے، آج نمازِ عِشا کے بعد مجھے اس سلسلے کے فائنل کی میزبانی کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس سلسلے کے مختلف حصّے (Segments) کافی دلچسپ اور انوکھے تھے، بعض سیگمنٹ ایسے تھے کہ ہم نے بابُ المدینہ کراچی میں ذہنی آزمائش کے اگلے سیزن میں انہیں شامل کرنے کی نیت کی۔ فائنل میں شریک طلبۂ کرام نے احادیثِ مبارَکہ کا عربی متن سنایا، جمعہ کا خطبہ زبانی سنایا اور فتاویٰ رضویہ شریف کا خطبہ بھی زبانی سنایا۔ دورانِ سلسلہ تحفے کے طور پر مختلف انعامات اور تبرّکات دینے کا بھی سلسلہ رہا۔ فائنل جیتنے والی اور دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیموں کے اسلامی بھائیوں کو مختلف تحائف کے علاوہ خواجہ غریب نواز حضرت سیّدُنا خواجہ معینُ الدّین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف پر حاضری کے لئے اجمیر شریف کا ٹکٹ بھی پیش کیا گیا، امید ہے کہ اِنْ شَآءَ اللہ طلبۂ کرام کے ہمراہ جَلد میری بھی اجمیر شریف حاضری ہوگی۔ ذہنی آزمائش کا یہ سلسلہ ریکارڈ بھی کیا گیا اور اِنْ شَآءَ اللہ مناسب موقع پر اسے مدنی چینل پر چلایا جائے گا۔ رات تقریباً12بجے ذہنی آزمائش کاسلسلہ ختم ہوا جس کے بعد نگرانِ شوریٰ نے دورۂ حدیث کے طلبۂ کرام اور جامعۃُ المدینہ کے ناظمین و اساتذہ کا مَدَنی مشورہ فرمایا جو تقریباً 3بجے تک جاری رہا۔ مدنی مشورے کے بعد بھی اسلامی بھائیوں سے ملاقات کا سلسلہ رہا اور تقریباً 4بجے آرام کا موقع ملا۔

نیپال گنج سے روانگی: صبح 6بجے بیدار ہوکر نمازِ فجر کی تیاری کی اور پھر نمازِ فجر کے بعد ایئر پورٹ روانگی کا سلسلہ ہوا جہاں سے 8بجے کی فلائٹ کے ذریعے نگرانِ شوریٰ کی ہمراہی میں کاٹھمنڈو روانگی تھی۔ یہ فلائٹ بھی تاخیر کا شِکار ہوئی اور تقریباً 11بجے ہم کاٹھمنڈو پہنچے۔ کاٹھمنڈو میں ایک اسلامی بھائی کے گھر کچھ دیر آرام کے بعد ہم ایئر پورٹ کے لئے روانہ ہوئے اور 5بجے تک ایئر پورٹ پہنچ گئے۔ کاٹھمنڈو ایئر پورٹ سے نگرانِ شوریٰ نے ایک اسلامی بھائی کے ہمراہ 7بجے دبئی کی فلائٹ لی جبکہ میں نے اپنے رفیقِ سفر اسلامی بھائی کے ساتھ 7بج کر 40 منٹ کی فلائٹ سے براستہ شارجہ بابُ المدینہ کراچی پہنچنا تھا۔ ایئر پورٹ پر ہم نے نمازِ مغرب ادا کی۔

عجیب بات: موسمِ سرما میں جب عرب اِمارات سے ہوائی جہاز کے ذریعے کاٹھمنڈو کا سفر کیا جائے تو جاتے ہوئے یہ سفر ساڑھے 3گھنٹے جبکہ واپسی میں 5گھنٹے کا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جاتے ہوئے ہوا موافِق سمت میں جبکہ واپسی میں مخالِف سمت میں چلتی ہے۔

ہَوائی سفر سے متعلّق مفید معلومات کا حصول: رات تقریباً 7بج کر 40منٹ پر ہمارا طیّارہ کاٹھمنڈو ایئرپورٹ سے شارجہ کے لئے روانہ ہوا۔ میرے ساتھ والی سیٹ پر موجود صاحب اپنے آئی پیڈ میں جہازوں سے متعلق تفصیل پڑھ رہے تھے، پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ اسی ایئر لائن میں پائلٹ ہیں اور گھر واپس جارہے ہیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ مجھے اکثر ہوائی سفر کا موقع ملتا ہے اور مجھے اس موضو ع سے کافی دلچسپی ہے۔ اس کے بعد ان صاحب سے کافی دیر گفتگو اور سوال و جواب کا سلسلہ رہا جس کی بدولت مجھے فضائی سفر، مختلف قسم کے ہوائی جہازوں اور ایئرلائنز سے متعلق مفید معلومات حاصل ہوئیں۔ باتوں ہی باتوں میں سفر گزر گیا اور رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے ہمارے ہوائی جہاز نے شارجہ ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی۔

پاکستانی ہوٹل میں آمد:شارجہ ایئرپورٹ پر جواسلامی بھائی ہمیں لینے آئے تھے ان کے ساتھ ہم دونوں کھانے کے لئے ایک ہوٹل میں پہنچے۔ اصل میں ہم کسی دوسرے ہوٹل کی طرف جا رہے تھے لیکن ڈرائیور کے کہنے پر ایک ایسے ہوٹل میں آگئے جس کے نام کے ساتھ پاکستانی لکھا تھا۔ ہوٹل میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہاں کے عملے میں مرکزُ الاولیاء لاہور سے تعلّق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں اور ہوٹل میں پاکستانی چینل چل رہے ہیں۔ عملے کے کئی اسلامی بھائیوں نے مجھے پہچان لیا اور میری درخواست پر مدنی چینل لگادیا۔ کچھ ہی دیر میں عملے کے کئی اسلامی بھائی ملنے کے لئے پہنچ گئے۔

خواب کے ذریعے نیکی کی دعوت:ہوٹل کے عملے میں شامل عدیل نامی ایک اسلامی بھائی نے میرا نام پوچھنے کے بعد اپنا یہ خواب سنایا جو دراصل دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کی بہت پیاری بہار ہے:میرا نام عدیل ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک میں نے بڑی بڑی مونچھیں رکھی ہوئی تھیں، نہ نماز پڑھتا تھا اور نہ ہی چہرے پر داڑھی شریف تھی۔ شا م کے وقت میں قریبی مسجد میں جاکر آرام کرتا تھا لیکن اس کے باوجود نماز کی ادائیگی سے محرومی تھی۔ ایک دن مجھے خواب میں ایک بزرگ کی زیارت ہوئی جنہوں نے مجھے نماز پڑھنے کی ترغیب دلائی۔ ان ہی دنوں ٹی وی پر چینل تبدیل کرتے ہوئے مجھے مدنی چینل پر وہ بزرگ نظر آئے اور معلوم ہوا کہ یہ امیرِ اہلِ سنّت مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری ہیں۔ اب میں نے نماز پڑھنےکا سلسلہ شروع کیا اور ہلکی ہلکی داڑھی بھی رکھ لی۔ چند دن بعد میں پھر مسجد میں سویا تو ایک بار پھر خواب میں امیرِاہلِ سنّت کی زیارت ہوئی جنہوں نے مسکرا کر مجھ سے ملاقات کی، گویا میری حوصلہ افزائی فرمائی۔ اس کے بعد میں نے اپنے چہرے پر پوری ایک مٹھی داڑھی سجالی اور پکا نمازی بن گیا۔ کچھ عرصے کے بعد تیسری مرتبہ خواب میں زیارتِ امیرِ اہلِ سنّت نصیب ہوئی جنہوں نے مجھے خوب دعاؤں سے نوازا۔

ملاقات کی دُعا مقبول ہوگئی: عدیل بھائی نے مزید بتایا کہ گزشتہ تین دن سے میں یہ دُعا کررہا تھا کہ ”امیرِاہلِ سنّت (دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ)یا نگرانِ شوریٰ حاجی عمران عطّاری یا عبدالحبیب عطّاری میں سے کوئی ہمارے ہوٹل میں آجائیں، بھلے اس روڈ سے گزرتے ہوئے ان کی گاڑی کا ٹائر ہی پنکچر ہوجائے اور یہ کچھ ہی دیر کے لئے ہمارے ہوٹل میں آئیں اور میری ان سے ملاقات ہوجائے۔“ اللہ کا کرنا دیکھئے کہ ہم نے کسی اور ہوٹل میں جانا تھا لیکن یہاں آگئے اور ان سے ملاقات ہوگئی۔ بہرحال میں نے عدیل بھائی کا رابطہ مقامی اسلامی بھائیوں سے کروا دیا۔ اللہ کریم ان پر اپنی رحمت فرمائے اور انہیں دعوتِ اسلامی کا بااخلاص مبلغ بنائے۔

درس:دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول اور شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت کے دامنِ کرم سے وابستہ اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو اس مدنی بہار سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ اگر نمازوں اور دیگر فرائض و واجبات کی ادائیگی میں کوتاہی ہے تو اس کا ازالہ کریں اور اپنی دنیا و آخرت بہتر بنائیں۔

بابُ المدینہ کراچی واپسی: ہوٹل سے نکلنے کے بعد ایک اسلامی بھائی کے گھر رات میں کچھ آرام کیا، رات ساڑھے چار بجے دوبارہ شارجہ ایئرپورٹ پہنچے۔ صبح سات بجے ہمارا طیّارہ شارجہ سے روانہ ہوا اور ہم تقریباً 11بجے بابُ المدینہ کراچی پہنچ گئے۔

اللہ کریم سے دُعا ہے کہ جب تک زندگی رہے ایمان و عافیت اور اخلاص کے ساتھ سنّتوں کی خدمت اور دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کے لئے سفر کرتے رہنے کی توفیق عطا ہو۔

سدا کرتا رہوں سنّت کی خدمت مِرا جذبہ کسی صورت نہ کم ہو

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…رکن مجلس ونگران مجلس مدنی چینل 


Share