Book Name:Faizan e Maula Ali Mushkil Kusha
دراز کیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ فُقراء کو اپنی عرض پیش کرنے کا مَوقع کم ملنے لگا تو عرض پیش کرنے والوں کو عرض پیش کرنے سے پہلے صَدَقہ دینے کا حکم دیا گیا اور اِس حکم پر حضرت علیِ مرتضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عمل کیا ، ایک (1)دِینار صَدَقہ کرکےکچھ مَسائل دَریافت کئے ، عرض کیا یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وفا کیا ہے ؟ فرمایا توحید اور توحید کی شہَادت دینا ۔ عرض کیا ، فَساد کیا ہے ؟ فرمایا کفر و شرک ۔ عرض کیا حق کیا ہے ؟ فرمایا اسلام و قرآن اور ولایت جب تجھے ملے ۔ عرض کیا مجھ پر کیا لازِم ہے ؟ فرمایا اللہ تَعالیٰ اور اُس کے رسول کی طاعَت ۔ عرض کیا!اللہ تَعالیٰ سے کیسے دُعا مانگوں؟ فرمایا: صِدق ویقین کے ساتھ ۔ عرض کیا ،کیا مانگوں ؟ فرمایا: عاقِبت(یعنی آخرت)۔عرض کیا !اپنی نَجات کےلئے کیا کروں ؟ فرمایا حَلال کھا ؤاور سچ بولو ۔ عرض کیا سُرورکیا ہے ؟ فرمایا: جنّت ۔عرض کیا راحَت کیا ہے ؟ فرمایا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا دیدار ۔ جب حضرت علی المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ان سُوالوں سے فارغ ہوگئے تو یہ حکْم منسوخ ہوگیا اور رُخصَت نازل ہوئی ،سوائے حضرتِ علی المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے اور کسی کو اِس (آیت) پر عمل کرنے کا وقت نہیں ملا۔(تفسیر خزائن العرفان)
وہ آیتِ مُبارَکہ یہ ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَةًؕ- (پ۲۸،المجادلة:۱۲)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اےایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو ۔
شانِ علی احادیثِ مُبارَکہ کی روشنی میں:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قرآنِ پاک کی مختلف آیاتِ مُبارَکہ سے ہم نے حضرت سَیِّدُنا علی المرتضی کی شان وعَظَمت سماعت کی ۔اس کے علاوہ مُتَعدَّداحادیثِ مُبارَکہ میں نبیِّ اکرم ،نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی جو شان بَیان فرمائی ہے آئیے ! اُن میں سے چند