Book Name:Faizan e Maula Ali Mushkil Kusha
اورآداب بیان کرنے کی سعادَت حاصِل کرتا ہوں۔تاجدارِ رِسالت، شَہَنشاہِ نُبُوَّت، مصطَفٰے جانِ رَحمت،شَمعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بز مِ جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ جنَّت نِشان ہے: جس نے میری سُنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی ا و ر جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔(اِبنِ عَساکِر ج۹ص۳۴۳)
سینہ تری سنّت کا مدینہ بنے آقا
جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’عمامہ شریف ‘‘ کےنو(9) حُرُوف کی نسبت سے عمامے کے 9 مَدَنی پھول
آئیے! عمامہ سے مُتَعَلِّق مدنی پُھول سُنتے ہیں :
دو(2) فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم (۱)عمامے کے ساتھ دو رَکعت نَماز بغیر عمامے کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہیں(اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخَطّاب ج۲ص ۲۶۵ حدیث۳۲۳۳) (۲) عمامے کے ساتھ نَماز دس ہزار(10000) نیکی کے برابر ہے(ایضاً ج۲ص ۴۰۶ حدیث ۳۸۰۵ ،فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۶ص ۲۱۳) (۳) عمامہ قبلہ رُو کھڑے کھڑے باندھئے(کَشْفُ الاِلْتِباس فِی اسْتِحْبابِ اللِّباس ص۳۸)(۴)عمامے میں سنّت یہ ہے کہ ڈھائی گز سے کم نہ ہو، نہ چھ(6) گز سے زیادہ اور اس کی بندِش گنبد نُما ہو(فتاوٰی رضویہ ج۲۲ص۱۸۶)(۵) رومال اگربڑا ہو کہ اتنے پیچ آسکیں جوسرکوچھپالیں تووہ عمامہ ہی ہوگیا اور(۶) چھوٹا رومال جس سے صرف دو(2)ایک(1) پیچ آسکیں لپیٹنا مکروہ ہے(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۷ص ۲۹۹)(۷) عمامے کو جب از سر نو باندھنا ہوتو جس طرح لپیٹا ہے اسی طرح کھولے اوریک بارگی زمین پر نہ پھینک دے(عالَمگیری ج ۵ص۳۳۰) (۸) اگرضرورتاً اُتارا اور دوبارہ باندھنے کی نیّت ہوئی تو ایک (1)ایک(1) پیچ کھولنے پر ایک (1)ایک(1)