Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan
لگوانے سے بچوں گا۔٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمد
شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت،
بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی
ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی مایہ ناز کتاب "پردے کے بارے میں
سوال جواب" کے صفحہ 93 پر ایک حکایت نقل فرماتے ہیں:بنی اسرائیل میں ایک بہت بڑا عابِد یعنی عبادت گُزار شخص تھا ۔ اُسی
عَلاقے کے تین(3) بھائی،ایک بار اُس عابِد کی خدمت میں حاضِر ہو کر عرض گُزار ہوئے کہ
ہمیں سَفَر درپیش ہے،واپسی تک ہماری جوان بہن کوہم آپ کے پاس چھوڑ کر جانا چاہتے
ہیں۔عابِدنے خوفِ فِتنہ کے سبب معذِرت چاہی، مگر اُن کے پَیْہَم (مُسلسل)اِصرار پر وہ تیّار ہو گیا اور کہا کہ میں
اپنے ساتھ تو نہیں رکھوں گا،کسی قریبی گھر میں اُس کو ٹھہرا دیجئے۔ چُنانچِہ ایسا
ہی کِیا گیا ۔ عابِد کھانا اپنے عبادت خانے کے دروازے کے باہَر رکھ دیتا اور وہ
اُٹھا کر لے جاتی ۔ کچھ دن کے بعد شیطان نے عابِدکے دل میں ہمدردی کے انداز میں
وَسْوَسہ ڈالا کہ کھانے کے اَوقات میں جوان لڑکی اپنے گھرسے نِکل کر آتی ہے کہیں
کسی بدکار مَرْد کے ہتّھے نہ چڑھ جائے، بہتر یہ ہے کہ اپنے دروازے کے بجائے ،اُس
کے دروازے کے باہَر کھانا رکھ دِیا جائے ، اِس اچّھی نیّت کا کافی ثواب ملے گا۔
چُنانچِہ اُس نے اب کھانا، اُس کے دروازے پر پہنچانا شُروع کِیا ۔ چند روز بعد
شیطان نے پھر وَسْوَسے کے ذَرِیعے عابِدکا جذبَۂ ہمدردی اُبھارا کہ بے چاری چُپ
چاپ اکیلی پڑی رہتی ہے، آخِر اس کی وَحشت دُور کرنے کی اچّھی نیّت کے ساتھ بات چیت
کرنے میں کیا گُناہ ہے! یہ تو کارِ ثواب ہے، یُوں بھی تم بہت پرہیز گار آدمی ہو ،
نَفس پر حاوی ہو ، نیّت بھی صاف ہے یہ تمہاری بہن کی جگہ ہے۔ چُنانچِہ بات چیت کا
سلسلہ شُروع ہوا ۔ جوان لڑکی کی سُریلی آواز نے عابِد کے کانوں میں رَس گھولنا
شروع کر دِیا، دل میں ہَیجان (جوش)برپا
ہوا، شیطان