Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan
کی مُبالَغہ آمیز اَخباری خبروں نیز ناولوں،بازاری ماہناموں ڈائجیسٹوں میں فرضی عِشْقِیہ اَفْسانوں کو پڑھ کر یا کالجوں اور یو نیورسٹیوں کی مَخْلُوط(یعنی جہاں لڑکا لڑکی ساتھ ہوں ایسی)کلاسوں میں بیٹھ کریا نامَحْرم رشتے داروں کے ساتھ خَلَط مَلَط ہوکر آپَس میں بے تکلُّفی کی دَلدَل کے اندر اُتر کر اکثر نوجوانوں کو کسی نہ کسی سے عِشق ہو جاتا ہے۔پہلے یکطرفہ ہو تا ہے پھر جب فریقِ اوّل فریقِ ثانی کو مُطَّلع کرتا ہے تو بعض اَوقات دو طرفہ ہو جاتا ہے اور پھرعُمُومًا گُناہ وعِصْیان (یعنی نافرمانی)کا طوفان کھڑا ہو جاتا ہے۔فون پرجی بھر کر بے شَرمانہ بات بلکہ بے حِجابانہ مُلاقات کے سلسلے ہوتے ہیں،مکتوبات وسَوغات کے تَبادَلے ہوتے ہیں،شادی کے خُفیہ قَول و قرار ہو جاتے ہیں،اگر گھر والے دیوار بنیں تو بسا اَوقات دونوں فِرار ہو جاتے ہیں،بَعْدُہٗ(یعنی اُس کے بعد) اَخْبار میں ان کے اِشْتِہار چھپتے ہیں،خاندان کی آبرو کا سرِ بازار نِیْلام ہو تا ہے،کبھی’’ کورٹ مَیرِج‘‘ کی ترکیب بنتی ہے تو مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کبھی یُوں ہی بِغیر نکاح کے...اور ایسے بے رحموں کے ناجائز بچّوں کی لاشیں کچرا کونڈیوں میں ملتی ہیں نیز ایسا بھی ہوتا رَہتا ہے کہ بھاگتے نہیں بنتی تو خود کُشی کی راہ لی جاتی ہے، جس کی خبریں آئے دن اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں۔
حضرت سَیِّدُنا یُوسف عَلَیْہِ السَّلَام کا دامن عشقِ مجازی سے پاک ہے
میٹھے
میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل
اسلامی معلومات کی کمی کادَوردَورہ ہے،جَہالت ڈَیرا ڈال کر پڑی ہے،بعض عاشِقانِ ناشاد،اپنی گندی عشق بازیوں پر
پردہ ڈالنے کیلئے یہاں تک کہتے سنائی دیتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے بھی زُلیخا سے عشق کِیا تھا ! مَعَاذَ
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ایسا ہرگز نہیں، یقیناً اس طرح بکنے والے
عاشِقانِ نادان سخت خطا پر ہیں۔اپنے نَفْس کی شرارتوں کے مُعامَلے میں شیطان کی
باتوں میں آ کر بے سوچے سمجھے کسی بھی نبی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بارے میں زَبان کھولنا ایمان کیلئے اِنْتِہائی خطرناک
ہوتا ہے۔یاد رکھئے ! نبی عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اَدنیٰ گستاخی
بھی کُفر ہے۔حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام اللہ عَزَّ
وَجَلَّ کے نبی ہیں اور ہر نبی معصوم۔نبی سے ہر گز کوئی
مذموم حَرَکت