Book Name:Husn-e-Zan ki Barkatain
چُنانچہ پارہ 15 سورۂ بنی اسرائیل، آیت نمبر 36 میں اِرشادہوتا ہے:
اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان:بے شک کان اور آنکھ اور دِل ان سب سے سوال ہونا ہے۔
دِل کے تِیمار ہمارا کرتا
آپ بیمار ہے کیا ہونا ہے
سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرما رہے ہیں:وہ دِل جس میں پورےجسم کی خیرخواہی کا جذبہ ہوتا ہے،اگر کسی ایک عضو کو تکلیف ہو تو دِل فوراًپریشان ہو جاتا ہے اور ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارا دِل خود ہی گناہ کرکر کے بیمار ہو چکا ہے،تو یہ دِل کس طرح ہماری تیمارداری اور خیرخواہی کرے گا،اللہ ہی جانے ہمارا کیا بنے گا؟
عاشقِ اعلیٰ حضرت،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:
قلب پتھر سے بھی سختی میں بڑھا جاتا ہے
خَول پر خَول سیاہی کا چڑھا جاتا ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے اور خوب یاد رکھئے،اس فانی دُنیا میں اپنی زِندگی کے مختصر دن گزارنے کے بعد ہمیں اندھیری قبر میں اُتار دِیا جائے گا،نہ جانے کتنے عرصے تک ہمیں قبر کی وحشت و تنہائی میں رہنا پڑے گا،پھر جب میدانِ محشر میں ہم اپنے خالق و مالک عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو ہمیں اپنا ہر ہر عمل اپنے نامہ اعمال میں لکھا ہوا دِکھائی دے گا،جیسا کہ قرانِ کریم پارہ 30،سُوْرَۃُ الزِّ لْـزَال،آیت نمبر6،7،8میں اِرشاد ہوتا ہے:
یَوْمَىٕذٍ یَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا ﳔ لِّیُرَوْا
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اس دن لوگ اپنے ربّ کی طرف