Book Name:Husn-e-Zan ki Barkatain
مُقرَّب بنده ہے، اس لیے ہمیں ہر ایک مُسَلمان بھائی کے جُوٹھے کی قدر کرنی چاہیے۔ مگر افسوس! ہمارے مُعاشَرےمیں رائج ہوجانے والی دیگر کئی خلافِ شرع رَسْموں کی طرح بچے ہوئے کھانے ومشروبات کو ضائع کرنے کا رُجحان بڑھنے کے ساتھ ساتھ مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فیشن بنتا چلا جارہا ہے۔ ہرطرف کھانے کی بے حُرمتی کے دِلسوز نَظّارے ہیں،گھریلو فنکشنز(تقریبات)ہوں یابُزرگانِ دین رَحِمَهُمُ اللهُ الْمُبِيْن کی نیاز کے تَبرُّ کات، سَماجی مَحافل ہوں یا شادی کی تقریبات، ہرطرف کھانے کو ضائع کرنے کے افسوس ناک مَناظر ہیں ، تھالوں میں بچا ہوا تھوڑا سا کھانا،پِیالوں اور پتیلوں،دیگوں میں بچا ہوا شوربا،پلیٹ میں بچ جانے والا سالن اور روٹی کے بچ جانے والے قابلِ استعمال کنارے اورٹکڑے دوبارہ استِعمال کرنے کااکثر لوگوں کاذِہْن نہیں ہوتا،اِس طرح بَہُت سارا بچا ہوا کھانا،عُمُوما ًکچرا کُونڈی (Dust Bin) کی نذر کر دیا جاتا ہے ۔حالانکہ یہ اِسْراف(یعنی کسی چیز کا ضائع کرنا) ہے،لہٰذااب تک جتنا بھی اِسْراف کِیا ہے،اس سے توبہ کیجئے اور آئندہ کھانے کے ایک دانے یا شوربےکے ایک قطرے کا بھی اِسْراف نہ ہو اس کا عہد کیجئے!یادرکھئے!"ایسااِسراف جس میں مال کا ضائع ہونا پایا جائے،یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے"۔
اسی طرح گلاس میں بچے ہوئے مُسَلمان کے صاف سُتھرے جُوٹھے پانی یا مشروب کو قابلِ استعمال ہونےکے باوجودخوامخواہ پھینکنا نہ چاہیے،مَنْقول ہے:سُؤْرُ الْمُؤمِنِ شِفَاءٌیعنی مُسَلمان کے جُوٹھے میں شفاہے۔(الفتاوی الفقہیۃ الکبری لابن حجر الہیتمی ج۴ ص۱۱۷) اپنے مُسَلمان بھائی کا جُوٹھا استعمال کرنے میں جہاں شفا ملنے کی اُمید ہے، وہیں آپس میں اُخُوَّت و بھائی چارہ پیدا ہونے، باہمی محبت کے بڑھنے، تکبُّر جیسی بیماری سےبچنے،عاجزی و اِنکساری پیداہونے کے ساتھ ساتھ گُناہوں سے مُعافی ملنے کی بھی خُوشخبری ہے ،جی ہاں چُنانچہ
سرکارِ مدینہ، قرارِقلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے:”عاجزی کی ایک