Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf
یاد رکھئے! تجارت ہو یا دیگرمُعاملات، کسی کو دھوکہ دینا یا جُھوٹ بولنا اِنْتہائی سَخْت جُرم اور بہت بڑی خیانت ہے ۔ چُنانچہحضرتِ سَیِّدُنا سُفیان بن اَسِیْد حَضْرَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ میں نے مکی مدنی مصطفیٰ، مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمکو یہ فرماتے ہوئےسُنا کہ بڑی خیانت کی بات ہے کہ تُو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو، حالانکہ تُو اس سے جُھوٹ بول رہا ہو۔([1])
اسی طرح آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمفرماتے ہیں''خریدوفروخت کرنے والے جب تک سَودامکمل نہ کرلیں،انہیں اِخْتیار حاصل ہے ،اگر وہ سودا کرتے ہوئے سچ بولیں اور سچ بیان کریں تو ان کے سودے میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگروہ چھپائیں اور جھوٹ بولیں توشاید وہ کچھ نفع کماہی لیں، مگر اپنے سودے کی برکت ختم کر بیٹھیں گے، کیونکہ جُھوٹی قسم سوداتوبِکوا دیتی ہے مگربر کت ختم کردیتی ہے۔''(التر غیب والترھیب ، کتاب البیوع ،باب تر غیب التجارفی الصرف ،رقم ۴ ، ج۲،ص۳۶۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب مُطلقاًجُھوٹ
بولنا بھی گُناہ ہے، تو پھر کسی مُسلمان بھائی کے ساتھ خرید و فروخت کا مُعامَلہ
کرتے ہوئے جُھوٹ بول کراسے لُوٹ لینا کس قدر شدید ہوگا۔صَد افسوس کہ آج کل کثرت سے
جھوٹ بولنے کو کمال اورتَرقّی کی علامت جبکہ سچ کو بے وقُوفی اور تَرقّی کی راہ
میں رُکاوٹ تَصوُّر کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کئی لوگ اپنا مال بیچنے کے لئے جُھوٹی قسم اُٹھانے سے بھی گُریز نہیں کرتے،ایسے
لوگوں کو اپنے ذِہْن میں یہ بات اچھی طرح بٹھا لینی چاہئے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے جو رِزْق
نصیب میں لکھا ہے وہی ملے گا۔نہ تو سچ بولنے سے آپ کے حصّے کے رِزْق میں کوئی کمی
آئے گی اور نہ ہی جُھوٹ بول کرآپ اپنے
حصّے سے زِیادہ رِزْق حاصل کر سکتے ہیں، البتہ جُھوٹ بولنا بہت بڑی بے برکتی اور مَعاشی
تباہی کا سبب ثابت ہو سکتاہے۔