Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf
حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنی کتاب اِسلامی زِندگی میں لکھتےہیں:بیکاررہنا بڑاجُرم ہےاور ناجائز پیشے(اختیار) کرنا اس سے بڑھ کر جُرم،رَبّ تعالیٰ نے ہاتھ پاؤں وغیرہ بر تنے(کام کرنے) کے لئے دیئے ہیں نہ کہ بیکار چھوڑنے کے لئے۔اسی طرح بے مُروَّتی کے پیشے مکروہ ہیں، جیسے ضرورت کے وَقْت غَلَّہ روکنا،حرام چیز وں کے کارو بار حرام ہیں، جیسے گانا بَجانا ، نا چنا ، شِکر ے بازی ، بیٹر با زی وغیرہ ۔جُھوٹی گواہی کے پیشے ایسے ہی شراب کی تِجارت کہ شراب، بیچنا ،بکوانا، خریدنا ، خریدوانا ،وغیرہ۔(اسلامی زندگی،ص۱۴۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تجارت اور صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا مَعمُول
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر ہم صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرتِ مُبارکہ پر نظر ڈالیں تو ہر طرف تَقْویٰ وپرہیزگاری اور طَلبِِ رضائے الٰہی کی مدنی بہاریں نظر آتی ہیں۔چُنانچہ
حضرت سَیِّدُنا قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تجارت تو کرتے تھے، مگر جب انہیں حُقُوقُ اللہ میں سے کوئی حق پیش آجاتا تو تجارت اورخریدو فروخت انہیں ذِکْرُ اللہ سے نہ روکتی،یہاں تک کہ وہ اُسے اَدا کرلیتے۔([1]) صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے اسی طرزِعمل کو بیان کرتے ہوئے ،اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے پاک کلام قرآنِ کریم میں اِرشاد فرماتا ہے:
رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ
ترجَمۂ کنز الایمان:وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ كی