Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

(9) مُحتاجوں کا مال زِیادہ قیمت سے خریدے ،تاکہ انہیں بھی مسرت(خُوشی) نصیب ہو،جیسے بیوہ کا سُوت اور وہ پھل جو فُقراء کے ہاتھ سے واپس آیا ہو ،کیونکہ اس طرح کی چشم پوشی صدقہ سے بھی زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔

(10)قرض خواہ کے تَقاضے سے پہلے اس کا قرض اَدا کر دے اوراسے اپنے پاس بُلاکر دینے کے بجائے اس کے پاس جا کر دے۔

 (11)دنیا کا بازار، اسے آخرت کے بازار سے نہ روکے اور آخرت کا بازار مَساجِد ہیں۔

(12)بازار میں زیادہ دیر رہنے کی کوشش نہ کرے۔(کیمیائے سعادت، رکن دوم در معاملات، اصل سوم آداب کسب،۱/۳۲۶-۳۴۰، ملتقطاً)

مجھے مال و دولت کی آفت نے گھیرا

بچا یااِلٰہی بچا یااِلٰہی

نہ دے جاہ و حشمت نہ دولت کی کثرت

گدائے مدینہ بنا یااِلٰہی

(وسائلِ بخشش،ص۱۰۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پیسہ ہو، چاہے جیسا ہو

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بیان کردہ یہ مدنی پُھول دَرْحَقیقت رِزْق میں برکت اور مُلک و قوم کی ترقّی کےعظیم نسخے ہیں۔صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اوراَسلاف وبُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ  الْمُبِیْن  نے عَمَلی زندگی کے ہرمیدان میں ان خُوبیوں کو اپنے کردار کا حصّہ بنا رکھا تھا۔ان مُبارَک ہستیوں کی نظر میں مَعاشی خُوشحالی کا مفہوم ہرگز یہ نہ تھاکہ مُلک و قوم کو خواہ کتنا ہی خَسارہ ہوجائے ،مُسلمان بھائی کتنا ہی مالی