Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf
اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ- (پ۵،النساء:۲۹)
میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤمگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو۔
امام احمد بن حجر مکی ہیتمی شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس آیتِ کریمہ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّنے واضح فرما ديا کہ تجارت اسی صُورت میں جائز ہو سکتی ہے، جبکہ فريقين کی رِضامَندی سے ہو اور رِضامَندی تب ہی حاصل ہو سکتی ہے جبکہ وہاں نہ تو مِلاوٹ ہو اور نہ ہی دھوکا،لہٰذا جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اوراس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا،اپنے دِين اور دُنياو آخرت کی سلامتی،نیز مُرُوَّت اور عزّت چاہتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے دِين کے لئے کوشش کرے اور اس دھوکے اور ملاوٹ پر مبنی کاروبار میں سے کوئی چیز اختیار نہ کرے ۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر ،ج ۱،ص۵۲۰)
اے ملاوٹ کرنے والے مان جا
خوف کر بھائی عذابِ نار کا
چھوڑ دو اے تاجرو! کم تولنا
جُھوٹ چھوڑو بیچنے میں بولنا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!جائز طریقے سے کسب و تجارت کے ذریعے اپنے ماں باپ،بہن بھائی اور بیوی بچوں وغیرہ کے لئے رِزْقِ حلال کا حُصُول اور اس کی طلب انسانی ضرورت ہے اور قرآنِ پاک میں جابجا رِزْقِ حلال حاصِل کرنے کی طرف تَوَجُّہ دِلائی گئی ہے، بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسے اپنے فضل سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی تلاش و جستجو جاری رکھنے کی ترغیب اور اس کا حکم بھی اِرْشادفرمایا