Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat

Book Name:Sadqay ki Baharain ma Afzal Sadqaat

ضرورت پر قُربان کردِیا کرتی تھیں۔آئیے ترغیب کے لئے ایک عظیمُ الشان واقعہ سُنتے ہیں چُنانچہ

بے مِثال تَوکُّل اور لاجواب صَدَقہ

اُمُّ المؤمنین،حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ،طَیِّبَہ،طاہرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  سے مروی ہے کہ ايک مسکين نے آپ سے سوال کيا جبکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا روزے سے تھيں اور گھر ميں سِوائے ايک روٹی کے کچھ نہ تھا۔ آپ نے اپنی باندی سے فرمايا: اِسے وہ روٹی دے دو، تو باندی نے کہا:آپ کی اِفْطاری کیلئے اس کے سِوا کچھ نہیں،حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمايا: اِسے وہ روٹی دے دو، باندی کہتی ہیں کہ میں نے وہ روٹی اُسے دے دی ،ا بھی شام نہیں  ہوئی تھی کہ اہلِ بیت نے یا کسی اور شَخْص  نے جو ہدیہ  دِیا کرتا تھا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو بطورِ ہدیہ ایک بکری بھجوائی، لانے والا اُس گوشت کو کپڑے میں ڈھانپے ہوئے لے کر آیا۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے مجھے بُلاکر فرمایا: لو اِس میں سے کھاؤ يہ تمہاری اُس روٹی سے بہتر ہے۔(1)ٍ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ تھا اللہ والوں کا طرزِ عمل کہ جو کچھ بھی ہوتا ،صَدَقہ کردیتے یہی وجہ ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُن کے صَدَقے کے سبب اُنہیں بہتر سے بہتر بدلہ عطافرماتاہے ۔جیساکہ

شیخ ِطریقت، امیر اہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنی تصنیف” فیضانِ سُنّت“کے صفحہ 513 پر ایک واقعہ نقل کرتے ہیں: اپنے دَور کے اَبدال حضرت سَیِّدُنا ابو جعفر بن خطّاب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میرے دروازے پر ایک سائل (یعنی مانگنے والے)نے صَدا لگائی، میں نے زوجہ محترمہ سے پُوچھا: تمہارے پاس کچھ ہے؟ جواب مِلا: چار(4) انڈے ہیں۔ میں نے کہا: سائل کو دے دو۔ اُنہوں نے تعمیل کی۔ سائل انڈے پاکر چلا گیا۔ ابھی تھوڑی دیر گُزری تھی کہ میرے پاس ایک دوست نے انڈوں سے بھری ہوئی ٹوکری بھیجی۔ میں نے گھر میں پُوچھا: اِس میں کُل کتنے انڈے ہیں؟ اُنہوں نے کہا: تیس(30)۔ میں نے کہا:تم نے تو فقیر کو چار (4) انڈے دئیے تھے، یہ

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1] شُعَبُ الايمان، باب في الزکاۃ، فصل فيما جاء فی الايثار،۳/۲۶۰،حديث:۳۴۸۲