Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain
قُربان جاؤں کہ جو کعبہ کی کمر میں ایک تِل کی طرح ہے، آج کی رات اس میں بھی لاکھوں سجاوٹوں کے رنگ بھرگئے تھے،آج کی رات معراج کےدُولہاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مُبارک ومحترم ومُقدَّس آنکھوں میں خُصُوصی تجلیات تھیں ، آج کی راتہرطرف سے خُوشیوں کے بادل اُمنڈ کر آرہے تھے، دِلوں کے موراپنے رنگ دکھا رہے تھے،آج کی رات نغمۂ نعت کا ایسا سَماں بن گیا تھا کہ خود حرم بھی وَجْد میں تھا۔ آج کی رات کعبے کی چھت پر بنا ہوا سنہری پرنالہ جس کا نام ’’میزابِ زَر‘‘ ہے، جُھومر کی طرح معلوم ہو رہا تھا، آج کی راتکَعبۂ مُعظَّمہ چمک،دَمک رہا تھااوراس کے خوشبودار غِلاف کو رات کی ٹھنڈی ہوا اُڑا رہی تھی اوراس سے خُوشبو چُرا رہی تھی، آج کی راتخوشبوؤں میں بَسا ہوا غلاف ِکعبہ وَجْد میں جُھوم رہا تھا،آج کی رات پہاڑیوں کا حُسن و سنگھار بھی کیا خُوب تھاکہ ان کی خُوبصورت وبُلندچوٹیاں ایسی حسین لگ رہی تھیں واہ !واہ! کیا کہنے، آج کی رات بادِ صبا نے ان کے سبزے میں ایسی لہریں پیدا کیں کہ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ جیسے پہاڑیوں نے سبز رنگ کے دوپٹے اوڑھ رکھے ہیں۔ آج کی رات نہروں کا حال یہ تھاکہ نہروں نے غسل کرکے جاری پانی کا چمک دار لباس پہن رکھا تھا۔آج کی رات معراج کے دُولھا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اِسْتقبال کے لئے چاند کی چاندنی کا پُرانا فرش اُٹھا دیا گیا تھااورنُوری مخلوق کی آنکھوں کا زَریں اور زَرْبفت فرش (یعنی سونے اورریشم کے تاروں سے بنا ہوافرش)بچھا دیا گیا تھا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کی رات وہ عظیم اور جگمگاتی رات ہے کہ جس میں ہمارے آقا،حبیبِ کبریا،معراج کے دُولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایک عظیم مُعْجِزَہ عطا ہوا۔آج کی رات تمام فِرشتوں کے سردار حضرتِ سیدُنا جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اقدس میں انتہائی تیز