Book Name:Qurbani Kay Fazail O Masail
جب حضرتِ سَیِّدُنا اِبْراہیم خَلِیْلُاللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃ ُوَالسَّلَام نے یہ سارا ماجرا اپنےکم عُمر بیٹے حضرت اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام کو بھی بتادیا کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ کا فرمان ہے کہ میں تمہیں ذَبح کروں،اب تم بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے۔حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْلعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خُود بھی اللہعَزَّ وَجَلَّ کے ہر حکم پر سَرِتسلیم خَم کرنے والے تھے،آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے جو جواب دیا اسے قرآنِ پاک نے پارہ 23 سُوْرَۃُ الصّٰفّٰت کی آیت نمبر 102میں ان الفاظ سے بیان کیا ہے :
قَالَ یٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ٘-سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۰۲)
تَرجَمۂ کنز الایمان:کہا اے میرے باپ! کیجئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے، خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابرپائیں گے۔
مجھے رسّیوں سے مضبوط باندھ دیجئے
تَفسیرِ خازِن میں ہے کہحضرتِ سَیِّدُنااِسْمٰعِیْلعَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے والدِمُحْترم سےعرض کی : ابُوجان!ذَبْح کرنے سے پہلے مجھے رَسّیوں سے مَضْبُوط باندھ دیجئے تاکہ میں ہِل نہ سکوں، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں میرے ثواب میں کمی نہ ہوجائے اورمیرے خُون کے چھینٹوں سے اپنے کپڑے بَچا کر رکھئے تاکہ انہیں دیکھ کر میری اَمّی جان غمگین نہ ہوں۔ چُھری خُوب تیز کرلیجئے تاکہ میرے گلے پر اچھی طرح چل جائے (یعنی گلا فوراً کٹ جائے)کیونکہ موت بَہُت سخت ہوتی ہے،آپ مجھے ذَبْح کرنے کے لئے پیشانی کے بَل لِٹایئے(یعنی چہرہ زمین کی طرف ہو) تاکہ آپ کی نظر میرے چہرے پر نہ پڑے اور جب آپ میری اَمّی جان کے پاس جائیں تو انہیں میرا سَلام پہنچا دیجئے اوراگرآپ مُناسِب سمجھیں تو میری قمیص انہیں دے دیجئے،اس سے ان کوتَسلّی ہوگی اورصَبْرآجائےگا۔حضرتِ اِبْراہِیْم عَلَیْہِ السَّلَامنےاِرْشادفرمایا : اے میرے بیٹے !تم اللہ عَزَّ وَجَلَّکے حکم پر عمل کرنے میں میرے کیسے عُمدہ مَدَدْگار ثابت ہورہے ہو!پھر