Book Name:Qurbani Kay Fazail O Masail
امیراہلسنت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمدالیاس عطارقادری رضوی ضیائیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ"نمازِعید کا طریقہ"(حنفی ) صفحہ 8 اور9کا مُطالعہ کرلیجئے ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعۂ قربانی میں ہمارے لئے كئی مدنی پُھول موجود ہیں، سب سے پہلےتویہ معلوم ہواکہ حضرتِ سَیِّدُنا اِبْراہیم اورحضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃ ُوَالسَّلَام میں اطاعتِ الٰہی کاکیسا جذبہ تھا کہ حضرت سَیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے رِضائے اِلٰہی کی خاطر اپناوہ بچہ جس کو بڑی دُعاؤں کے بعد بڑھاپے میں پایا تھا، جوآپ کی آنکھوں کا نُوراوردل کا سُرُور تھا، مگرآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کی خاطر اس كی قربانی کیلئے تیار ہوگئے اور بیٹا ہوتو ایسا کہ وہ بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا حکم سُن کر غمگین اور خوفزدہ ہونے کے بجائے فَرحَت ومُسرَّت سے گویا جُھومنے لگا کہ میری خُوش قِسمَتی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میری قُربانی کو طَلَب فرمایا ہےاوربَخُوشی اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر قربان ہونے کے لئے تَیار ہوگیا۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے برگزیدہ بندوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے ،جو جس قدر مُقرَّب ومحبوب ہوتا ہے اس پر آزمائش بھی زیادہ آتی ہے، تاکہ یہ نُفُوسِ قُدْسِیہ اس کی رضاپر راضی رہتے ہوئےآنے والی آزمائش پر صبر کرکے بطورِ انعام اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ سے بُلند مَراتِب حاصل کرسکیں۔ فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے :جب بندے کااللہ عَزَّ وَجَلَّکے ہاں کوئی مرتبہ مقرر ہو اور وہ اس مرتبے تک کسی عمل سے نہ پہنچ سکے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاسے جسم، مال يا اولاد کی آزمائش ميں مبتلا فرماتا ہے، پھر اُسے اِن تکاليف پر صبر کی توفيق عطا فرماتاہے يہاں تک کہ وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ہاں اپنے مقرردرجے تک پہنچ جاتا ہے۔(1)نیز واقعۂ قربانی سے تربیتِ اَولاد اور والدین کی اِطاعت کا بھی درس ملتاہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے نُورِ نظرکی تربیت کی تو آزمائش کے وَقْت حضرت سَیِّدُنا اسمعیل عَلَیْہِ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
[1]… ابو داؤد ،کتاب الجنائز ، باب الامراض المکفرة …الخ ، ۳/۲۴۶، حدیث:۳۰۹۰