Book Name:Qurbani Kay Fazail O Masail
السَّلَام بھی اپنے والد کی اطاعت کرتے ہوئے بخوشی قربانی کیلئے تیار ہوگئے۔ہمیں بھی اپنے والدین کے ساتھ حُسنِ سُلُوک کرتے ہوئے ان کی اطاعت میں زندگی بسر کرنی چاہیے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قربانی کرنے کیلئےتقویٰ واِخلاص ہونا بھی بے حدضروری ہے، کیونکہ اگر کوئی نیک عمل لوگوں کو دِکھانے اورنُمود ونمائش یا کسی اور غرض سے کیا جائے تو وہ ہر گز قابلِ قبول نہ ہوگا جیساکہ قرآنِ پاک میں حضرت سَیِّدُناآدم عَلَیْہِ السَّلَام کے دونوں بیٹوں کی قربانی کا واقعہ مذکورہے کہ جب حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے حضرت ہابیل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ اقلیما کانکاح کرناچاہا تو قابیل نے اس فیصلے کو تسلیم نہ کیا اور اقلیما سے نکاح کی خواہش ظاہر کی ،حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے سمجھایا کہ اقلیما تیری بہن ہے اور اس کے ساتھ تیرا نکاح نہیں ہوسکتا، مگر قابیل اپنی ضِد پر اَڑا رہا ۔ بالآخرحضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نےحکم دیا کہ تم دونوں اپنی اپنی قُربانیاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے دربار میں پیش کرو۔ جس کی قربانی مقبول ہو گی وہی اقلیما کا حق دار ہو گا۔اس زمانے میں قربانی کی مقبولیت کی یہ نشانی تھی کہ آسمان سے ایک آگ آتی اور جوقُربانی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں مقبول ہوتی تو اس کو کھالیا کرتی تھی۔چُنانچہ قابیل نے گیہوں کی کچھ بالیں اورحضرت ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ایک بکری قربانی کے لئے پیش کی۔ آسمانی آگ نےحضرت ہابیل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی قربانی کو کھالیا اور قابیل کے گیہوں کو چھوڑ دیا۔ اس بات پر قابیل کے دل میں بُغْض و حسد پیدا ہو گیا اور اس نےحضرت ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوقتل کردینے کی ٹھان لی اور ہابیل سے کہہ دیا کہ میں تجھ کو قتل کردوں گا۔ حضرت ہابیلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ قربانی قبول کرنا اللہعَزَّ وَجَلَّ کا کام ہے اور وہ تقوی واِخلاص والوں کی قُربانی قبول کرتا ہے، اگرتُو مُتقی ہوتا تو ضَرور تیری قربانی قبول ہوتی۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قابیل کی قُربانی تقویٰ اور رِضائے الہٰی کیلئے نہ تھی بلکہ اس کا مقصد