Book Name:Yazeed ka bura kirdar
اس کے دُنْیاوی نُقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمدالیاس عطّارقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:اسلام نے شراب نوشی کو جو حرام قرار دیا ہے اِس میں بے شُمار حکمتیں ہیں، اب غيرمسلم بھی اِس کے نقصانات کو تسلیم کرنے لگے ہیں ، چُنانچِہ ایک غیر مسلم مُحَقِّق کے تَاَثُّرات کے مطابِق شروع شروع میں تو بدنِ انسانی شراب کے نقصانات کا مقابلہ کر لیتا ہے اور شرابی کو خوشگوار کیفیت مل جاتی ہے مگر جلد ہی داخِلی(یعنی جسم کی اندرونی) قوّتِ برداشْتْ ختم ہو جاتی اور مُستقِل مُضِرّ اثرات مُرتَّب ہونے لگتے ہیں۔ شراب کا سب سے زیادہ اثر جگر (کلیجی)پر پڑتا ہے اور وہ سُکڑنے لگتا ہے، گُردوں پر اِضافی بوجھ پڑتا ہے جو بِالآخرنِڈھال ہو کر انجامِ کار ناکارہ(FAIL) ہو جاتے ہیں، عِلاوہ ازیں شراب کے استِعمال کی کثرت دِماغ کو مُتَوَرَّم (یعنی سُوجن میں مُبتَلا) کرتی ہے، اَعصاب میں سوزِش ہو جاتی ہے نتیجۃً اَعصاب کمزور اور پھر تباہ ہو جاتے ہیں، شرابی کے مِعْدہ میں سُوجَن ہو جاتی ہے، ہڈّیاں نرم اور خَستہ (یعنی بَہُت ہی کمزور) ہو جاتی ہیں، شراب جسم میں موجود وٹامنز(Vitamins) کے ذَخائر کو تباہ کرتی ہے، وٹامن BاورC اِس کی غار تگری کا بِالخصوص نشانہ بنتے ہیں۔ شراب کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کی جائے تو اِس کے نُقصان دہ اَثْرات کئی گُنا بڑھ جاتے ہیں اورہائی بلڈ پریشر، سٹروک اور ہارٹ اٹیک (Heart Attack)کا شدید خطرہ رہتا ہے۔ بکثرت شراب پینے والا تھکن،سَر دَرْد، مَتلی اور شدّتِ پیاس میں مبُتَلا رہتا ہے۔ بے تحاشہ شراب پی جانے سے دل اور عملِ تَنَفُّس(سانس لینے کا عمل) رُک جاتا اور شرابی فوری طور پر موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے۔ (فیضانِ سنت، ص۴۲۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شراب نوشی کی نحوست سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہئے،سُنئے اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ بندہ بُرے دوستوں(شرابیوں) کی صحبت چھوڑ کر اچھی صحبت اَپنالے ،تاکہ اس کی برکت سے شراب نوشی اور اس طرح کی دیگر بُرائیوں سے جان چُھوٹ جائے ۔ فی زمانہ اچھی صُحبت