Book Name:Yazeed ka bura kirdar
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یزید کی تیسری بُرائی ،سُود
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یزید پلید کی خُرافات میں سے ایک بُرائی یہ بھی تھی کہ اُس نے سُود جیسے گھناؤنے گُناہ کو عام کیا ، حالانکہ سُود قطعی حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔اس کے حرام ہونے کا اِنکار کرنے والا کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبُتلا ہو ،وہ فاسِق اورمَردُودُ الشَّہادۃ(یعنی اُس کی گواہی نامقبول)ہے۔بدقسمتی سے یہ بُرائی بھی ہمارےمُعاشرے میں بڑی تیزی سے پھیلتی جارہی ہے،اگر کسی حاجت مند کوقرض (Loan) کی ضرورت پڑجائےتوجگہ جگہ سُودی اِدارے قائم ہیں، جن سے بآسانی سُود پر قرض مل جاتاہےاور قرض لینے والابھی بخوشی سُود (Interest) پر قرض لے لیتاہے اوراس کو کوئی بُرائی بھی تصور نہیں کرتا،ایسے موقع پر اگردِین کا درد رکھنے والا کوئی اسلامی بھائی سمجھانے کی کوشش بھی کرے تو اس قسم کی باتیں سُننے کو ملتی ہیں:’’بھئی کیا کریں مجبوری ہے،ہم تو بے بس ہیں ،اس کے بغیر چارہ ہی نہیں،ہم اکیلے کر بھی کیا سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ‘‘حالانکہ یہ باتیں دُرُست نہیں،کیونکہ نہ تو ہم بے بس و مجبور ہیں اور نہ ایساہے کہ ان حرام کاریوں کے بغیر چارہ نہیں اور جہاں تک اس بات کا تعلّق ہےکہ ہم اکیلے کیا کر سکتے ہیں ،کم از کم ہم اپنی ہی اصلاح کی کوشش کا جذبہ توپیداکریں،ہمّت و حوصلے اورخُلوصِ نیّت کے ساتھ عملی میدان میں آگے توبڑھیں،کیا خالی نعرے لگانے سے مُعاشرے کا بِگڑا ہوانظام دُرست ہو جائے گا؟کیامحض کُڑھتے رہنے سے مُعاشرے میں تبدیلی آجائے گی؟جی نہیں،بلکہ ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کو بدلنا ہوگا،اپنا جائزہ لینا ہوگا،آپ تاریخ کے اوراق اُٹھا کر دیکھ لیجئے،اسلام کے عظیم سِپہ سالاروں کے حیرت میں ڈالنے والے عظیم کارناموں کو دیکھ لیجئے،جہاں بھی تبدیلی آئی،وہ کسی اِنقلابی قدم اُٹھانے کے سبب آئی۔ ماہِمُحَرَّمُ الْحَرَام اپنی برکتیں لُٹارہا