Book Name:Yazeed ka bura kirdar
پانے کا ایک ذریعہ دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول اپنانا بھی ہے کہ جس کی برکت سے مُعاشرے کے بِگڑے ہوئے لاکھوں اَفراد توبہ کرکے راہِ راست پرآگئے۔ ہم بھی مدنی ماحول سے ہردَم وابستہ رہیں،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّہماری زندگی میں نیکیوں کی مدنی بہار آجائے گی ۔
شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّتدامت برکاتہم العالیہ اُمّتِ مُسلمہ کی خیر خواہی کرتے اورنصیحت کے مدنی پُھول لُٹاتے ہوئے اِرشادفرماتے ہیں:
تُو نشے سے باز آ مت پی شراب
دو جہاں ہو جائیں گے ورنہ خراب
(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 714)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یزید کی دوسری بُرائی ، گانےباجے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یزید پلیدمیں ایک بُرائی یہ بھی تھی کہ وہ گانے باجے سُننے کا عادی تھا جبکہ گانے باجے سُنناناجائز، سخت حرام اورجہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔مگر افسوس!صد کروڑ افسوس!یہی بُرائی آج ہمارے معاشرے میں بھی عام ہوتی نظرآرہی ہے ،چھوٹاہویا بڑا ،مرد ہویاعورت اکثر اس بُرائی میں مبُتلا نظر آتے ہیں، ایسامعلوم ہوتاہے کہ گویا موسیقی مسلمانوں کی نَس نَس میں اُترتی چلی جارہی ہے ،تقریباً ہرجگہ ہی موسیقی کی دُھنیں سُنی جاتی ہیں ۔ہوٹل ہویا مکان اوردُکان، کارخانہ ہو یاگودام، کار ہو یابس، ٹیکسی ہو یا سُوزوکی، ہر جگہ ہی مسلمان اس بُری آفت کا شکار نظر آتے ہیں۔ اسی طرح بچوں کے اکثر کھلونوں میں بھی میوزک ہوتاہے۔بے چارے کے جُھولے کے اُوپر کھلونا لٹکا دیاجاتاہے جو اسے موسیقی سُناتااور سُلاتا ہے۔ جب بچپن ہی سے بچہ میوزک سُننے کا عادی ہوگا تو