Book Name:Yazeed ka bura kirdar
پاک سُنتے ہیں ،چنانچہ
شراب نے کیاگُل کِھلائے:
حضورنبیِ مُکَرَّم،نُورِمجسَّمصلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشاد فرماتے ہیں:بُرائیوں کی اصل (یعنی شراب)سے بچو کیونکہ تم سے پہلے ایک شخص تھا، جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کیا کرتا اور لوگوں سے الگ تھلگ رہتا، ایک عورت اس کی مَحَبَّت میں گرفتار ہو گئی اور اس کی طرف خادِم کو کہلابھیجا کہ ہم تمہیں گواہی کے لئے بُلارہے ہیں۔ چنانچہ وہ وہاں پہنچ گیا۔جب بھی وہ کسی درواز ے سے اندرداخل ہوتا تو وہ اس پر بند کر دیا جاتا،یہاں تک کہ وہ ایک نہایت حسین وجمیل عورت کے پاس پہنچا، جس کے قریب ایک لڑکا کھڑا تھا اوروہاں شیشے کاایک بڑا برتن تھا ،جس میں شراب موجودتھی۔ اس عورت نے عابد سے کہا:’’میں نے تجھے کسی قسم کی گواہی دینے کے لئے نہیں بُلایا بلکہ اس لئے بُلایا ہے کہ تُو اس لڑکے کو قتل کر کے مجھ سےبدکاری کرے یا پھر شراب کاصرف ایک جام پی لے، اگر تُو نے اِنْکار کیا تو میں واویلا کروں گی اور تجھے ذلیل ورُسْوا کر دوں گی۔‘‘جب اس شخص نے دیکھا کہ اس کے پاس اس سے چُھٹکارے کی کوئی راہ نہیں تو اس نے کہا:’’مجھے شراب کا گلاس پلا دے۔‘‘عورت نے شراب کا ایک جام پلایا تو اس نے مزید مانگا، پس وہ اسی طرح شراب پیتا رہا یہاں تک کہ اس عورت کے ساتھ مُنہ بھی کالا کیا اور لڑکے کو بھی قتل کر دیا۔لہٰذا تم شرا ب سے بچتے رہو، بِلاشُبہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی قسم! ایمان اور شراب نوشی د ونوں کسی شخص کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے،ہاں ! عنقر یب ایک دوسرے کو باہر نکال دے گا۔(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الاشربۃ، فصل فی الاشربۃ، الحدیث:۵۳۲۴،ج۷، ص۳۶۷۔)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ شرا ب کتنی بُری چیز ہے کہ جس کے پینے کے بعد انسان ہر طرح کا گُنا ہ بآسانی کر ڈالتا ہے۔یادرکھئے! شراب نوشی کے جہاں اُخْروی نُقصانات ہیں وہیں