Book Name:Yazeed ka bura kirdar
و اَقْسام کے مَعاصِی (یعنی گُناہوں)کی گرم بازاری ہوگئی۔حرام کاری،بھائی بہن کانکاح ، سُود ، شراب، اعلانیہ رائج ہوئے،نمازوں کی پابندی اُٹھ گئی،بَغاوت و سرکَشی اِنْتہاکوپہنچی،خَباثَت نے یہاں تک زور کِیا کہ مُسلِم بن عُقْبہ کوبارہ ہزار(12000)یا بیس ہزار (20,000)کا لشکر لے کرمدینۂطَیِّبَہ کی چڑھائی کیلئے بھیجا۔ اِس نامُراد لشکر نے مدینۂ طَیِّبَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )میں وہ طُوفان برپا کیا کہاللہ کی پناہ!قتل وغارت اور طرح طرح کے مَظالِم،رسولُ اللهصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمسایوں پر کئے۔ وہاں کےرہنے والوں کے گھرلُوٹ لئے، سات سو(700) صحابہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو شہید کِیا اور دوسرے عام باشندے مِلاکر دس ہزار (10,000)سے زیادہ کو شہید کِیا، لڑکوں کو قید کرلِیا، ایسی ایسی بد تمیزیاں کیں، جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے۔ مسجدِنَبَوِی شریف(عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام )کےسُتونوں میں گھوڑے باندھے،تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نماز سے مُشَرَّف نہ ہوسکے۔صرف حضرت سَعِیْد بن مُسَیَّب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دِیوانے بن کروہاں حاضررہے۔ حضرت سَیِّدُناعبدُاللہبن حَنْظَلَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانےفرمایا کہ یزیدیوں کی بُری حرکات اس حد تک پہنچیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ اِن کی بدکاریوں کی وجہ سے کہیں آسمان سے پتھر نہ برسیں۔(الصواعق المحرقہ ،الباب الحادی عشر،الخاتمہ فی بیان اعتقاد اہل السنۃ، ص۲۲۱ملخصاً) پھریہ شریر لشکر،مَکَّۂ مُکَرَّمَہ کی طرف روانہ ہوا، راستہ میں امِیْرِ لشکرمرگیا اور دُوسراشخص اُس کا قائم مقام کِیا گیا۔مَکَّۂ مُعَظَّمَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )پہنچ کر اُن بے دِینوں نے مِنْجَنِیْق(مِنْجَنِیْق پتّھر پھینکنے کا آلہ ہوتا ہے جس سے پتّھر پھینک کر مارا جاتا ہے اس کی زَد بڑی زبردست اور دُور کی مار ہوتی ہے)سے پتّھروں کی بارش کی۔اِس سنگ باری سے حَرَم شریف کاصحنِ مُبارَک پتّھروں سے بھر گیا اور مسجد ِحرام کے سُتون ٹُوٹ پڑے اور کعبۂ مُقَدَّسہ کے غِلاف شریف اورچھت کو اُن بے دِینوں نے جلادِیا۔ اِسی چھت میں اُس دُنبے کے سینگ بھی تَبَرُّک کے طور پر محفوظ تھے، جو حضرت سَیِّدُنا اسمٰعیل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ