Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay
اعلیٰ حضرت،امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والدِ ماجد (حضرت مولانا نقی علی خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) کے ساتھ حضرت شاہ آلِ رسول احمد قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضرہوئے اور سلسلۂ عالیہ قادِریہ میں بَیْعَت کی۔مُرشِدِ کامل نے(مرید بنانے کے ساتھ ساتھ اعلی حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو) تمام سلسلوں کی اجازت و خلافت اور سندِحدیث بھی عطا فرمادی۔(حیات اعلی حضرت ،۱/۴۹ملخصاً) حالانکہ حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خلافت و اجازت کے مُعاملے میں بڑے مُحتاط تھے۔ (مُرید ہوتے ہی پیرومرشد کی طرف سے اس قدر عطائیں دیکھ کر) خانقاہ کے ایک شخص سے نہ رہا گیا۔عرْض کی:حضور! آپ کے خاندان میں تو خِلافت بڑی رِیاضت اور مُجاہدے کے بعد دی جاتی ہے۔ ان کو آپ نے فوراً ہی خِلافت عطا فرمادی۔حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے (افضلیت واہمیت کا سبب بتاتے ہوئے )اس شخص سے ارشاد فرمایا: لوگ گندے دل اور گندے نَفْس لے کر آتے ہیں۔ان کی صفائی پر خاصا وقت لگتا ہے۔مگر یہ پاکیزگیِ نفس کے ساتھ آئے تھے،صرف نِسْبَت کی ضَرورت تھی،وہ ہم نے عطا کردی۔ پھر حاضرین سے مُخاطب ہوکر فرمایا:مجھے مُدَّت سے ایک فکر پریشان کئے ہوئے تھی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ وہ آج دُور ہوگئی۔قِیامت میں جب اللہ تعالیٰ پُوچھے گا کہ آلِ رسول ہمارے لئے کیا لایا ہے؟ تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کو پیش کردوں گا۔ (انوار رضا، ص ۳۷۸ )(پیر پر اعتراض منع ہے،ص۴۷)
اس کی ہستی میں تھا عمل جَوہر سنتِ مصطفے کا وہ پیکر
عالمِ دین صاحبِ تقوٰی واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی
(وسائلِ بخشش مرمّم،ص ۵۷۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ مَقْبولیت اور فضیلت کا مِعیار ہمارے بزرگوں کی