Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَـوَیْتُ سُنَّتَ الاعْتِکَاف (میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
جب بھی مسجد میں داخِل ہوں، یاد آنے پر نفلی اِعْتکاف کی نِیَّت فرما لِیا کریں، جب تک مسجد میں رہیں گے، نفلی اِعْتکاف کا ثواب حاصِل ہوتا رہے گا اور ضِمناً مسجد میں کھانا، پینا بھی جائز ہو جائے گا۔
حدیث کی مشہور کتاب ترمذی شریف میں ہے: سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:اَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ اَکْثَرُھُمْ عَلَیَّ صَلَاةً یعنی قِیامَت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا، جو سب سے زیادہ مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا ہوگا۔(ترمذی،کتاب الوتر،باب ماجاء فی فضل الصلاة...الخ،۲/ ۲۷، حدیث:۴۸۴)مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیْثِ پاک کے تَحْت اِرشَاد فرماتے ہیں:قِیامَت میں سب سے آرام میں وہ ہوگا،جو حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کے ساتھ رہے اور حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی ہَمراہی نصیب ہونے کا ذریعہ دُرُود شریف کی کثرت ہے۔ اس سے مَعْلُوم ہوا کہ دُرُود شریف بہترین نیکی ہے کہ تمام نیکیوں سے جَنّت ملتی ہے اور اس سے بَزْمِ جَنّت کے دُولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ (ملتے ہیں)۔(مرآۃ المناجیح،۲/۱۰۰)
گندے نکمّے کمین مہنگے ہوں کوڑی کے تین کون ہمیں پالتا تم پہ کروروں درود
(حدائقِ بخشش، ص۲۷۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد