Book Name:Jhoot ki Badboo
گہری نیند سو جائیں تو آرام سے گلے کے پاس کے بال کاٹ لیجئے گا ، اس مشورہ پر دونوں متفق ہو گئے ۔ اب وہ تاجر کے پاس گیا اور کہنے لگا :سردار! میں آپ کو ایک بہت افسوس ناک بات بتانا چاہتا ہوں ، وہ بھی صرف اس لئے کہ میں آپ کی شفقتوں کے زیرِ سایہ ہوں ، در اصل آپ کی زوجہ آپ سے بد دِل ہوگئی ہیں اور وہ کسی اور سے شادی کرنا چاہتی ہیں، اس سلسلے میں اس نے آپ کو قتل کرنے کا پُورا منصوبہ بھی بنا لیا ہے ، اگر آپ میری بات کی سچائی جاننا چاہیں تو آج رات بستر پر ان کو یوں ظاہر کیجئے گا، جیسے آپ گہری نیند سو رہے ہیں ، تب آپ کو اصل بات کا علم ہو جائے گا ، غلام کے اس جھوٹ کا تاجر کے دِل پر بڑا اَثر ہوا اور اُس نے غلام کی بات ماننے کا فیصلہ کر لیا ، جب رات ہوئی تو تاجر کھانے وغیرہ سے فارغ ہو کربستر پر لیٹ گیا اور یہ ظاہر کیا جیسے وہ بہت گہری نیند سو چکا ہے ،جب اس کی بیوی اُسترہ لیکربال کاٹنے کے اِرادے سے آگے بڑھی اور اُسترہ گلے پر رکھنے لگی ،توتاجر نے فوراً آنکھ کھول لی اور اُسترہ اتنے قریب دیکھ کر اُسے غلام کی بات کا یقین ہو گیا، اس نے فوراً زوجہ سے اُسترہ چھینا اور اس کے گلے پر پھیر دیا ، یکایک خون کا فوارہ اُبل پڑا ، جب وہ تڑپ تڑپ کر تاجر کے ہاتھ میں ٹھنڈی ہوئی تب تاجر کو کچھ ہوش آیا کہ وہ کیا کر بیٹھا ہے، بالآخر یہ معاملہ سارے شہر میں پھیل گیا اور تاجر کو بھی اپنی زوجہ کے قتل کی پاداش میں سُولی چڑھا دیا گیا۔ (فاکھة الخلفاء ، ص۱۵۷، دارالاٰفاق العربية)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے کہ جھوٹ نے کیسےخُوشیوں بھرے گھر کو ویران کر دیا اوراس کے مکینوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ۔اس حکایت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کو معمولی عیب نہیں سمجھنا چاہیے جیسا کہ اس تاجر نے غلام کے اس عیب کو معمولی سمجھا اور بالآخرکتنے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ یک طرفہ کسی کی بات سُن کر اس پر یقین نہیں کر نا چاہیے،جب تک اچھی طرح تحقیق نہ کر لی جائے جیسا کہ اس حکایت میں تاجر اور اس کی زوجہ نے جھوٹے غلام کی بات سُن کر یقین کر لیا جس کے بھیانک نتائج بالآخر دونوں میاں بیوی کو بھگتنے پڑ ے ۔