Book Name:Jhoot ki Badboo
ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ آئیے اس بارے میں ایک عبرت انگیز حکایت سنتے ہیں، چنانچہ
جُھوٹ کو مَعمُولی عَیب سمجھنے والے کا عِبرَتناک انجام
کسی شہر میں ایک تاجر رہا کرتا تھا، مال ودولت کی رَیل پیل کے ساتھاللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسے ایک حسین وجمیل زوجہ بھی عطا فرمائی تھی ، دونوں ایک دوسرے کو بےحد چاہنے اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے تھے،انہوں نے سوچاکہ ہمارے پاس ایک غلام (Slave)ہوتا جو ہماری حاجات پوری کرتا ۔ (اسی سوچ کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے ) وہ تاجر بازار گیا ، وہاں اسے ایک اچھی وَضع قطع کا حامل غلام نظر آیا ،جس کا آقا یہ صدا لگا رہا تھا :میں اس غلام کو بیچ رہا ہوں، مگر اس میں یہ ایک بُرائی ہے کہ سال میں ایک مرتبہ جھوٹ بولتا ہے، یہ سُن کر تاجر کہنے لگا : یہ تو اتنا بڑا عیب نہیں،تاجر اُس غلام کو خریدکر گھر لے آیا ،غُلام اپنے نئےآقا(تاجر)کی خدمت کرنے لگا ، تاجرکوبھی یہ غلام پسند آنے لگا ، سال پورا ہونے والا تھا اور تاجر اس غلام کاعیب بھی بھول چکا تھا ، ایک دن غلام تاجر کی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا : میری بات غور سے سنیےاور خوابِ غفلت سے بیدار ہوکر اپنی جان بچائیے ! مُعاملہ یہ ہے کہ آپ کے سر تاج نے آپ کو چھوڑنے کا پورا منصوبہ بنالیا ہے، کیونکہ وہ کسی بڑے آدمی کی بیٹی کو چاہنے لگا ہے،اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے کچھ ترکیب سوچ لیجئے، میں تو بس آپ کی شفقتوں کی لاج رکھتے ہوئے یہ سب بتا رہا ہوں ، تاجر کی زوجہ یہ بات سُن کر بہت پریشان ہوئی اور اسی غلام سے کوئی مشورہ دینے کو کہا : غلام کہنے لگا : اگر آپ ان کا کوئی بال توڑنے میں کامیاب ہوجائیں تو پھر آپ کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے، کیونکہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں جو بالوں پر دَم کر کے دیتا ہے ، اگر اس دَم کئے ہوئے بال کو جلا کر اس کا دُھواں ان کی ناک کے قریب لے جایا جائے اور وہ دُھواں ان کے دماغ(Brain) تک پہنچ جائے تو وہ ہمیشہ کے لئے آپ کے غلام بن کر رہیں گے ، مگر یاد رہے کہ وہ بال بالکل گلے کے ساتھ ہنسلی کی ہڈی کے پاس اُگا ہوا بال ہو ، زوجہ کہنے لگی: مگراس جگہ سے بال کیسے توڑوں گی ؟ غلام کہنے لگا : میں آپ کو اُسترہ لادُوں گا ، جب آقا