Book Name:Jhoot ki Badboo
جھوٹ کے خلاف اعلانِ جنگ ہے!
نہ جھوٹ بولیں گے نہ بُلوائیں گے
اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کتنے بُرے ہیں وہ لوگ جو جھوٹ بول کر میاں بیوی، دوستوں اور عزیزوں کے درمیان جدائی ڈلواتے ہیں حالانکہ شریعتِ مطہرہ کو مسلمانوں کا آپس میں اتفاق اور اتحاد اس قدر محبوب ہے کہ ایک دوسرے کو منانے اور صلح کروانے کیلئے جھوٹ بولنے کی اجازت عطافرمائی ہے۔
حضرتِسَیِّدُناابو کاہِلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:دو صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے درمیان کچھ بحث ہو ئی حتّٰی کہ دونوں نے باہم قَطْع تَعَلُّق کر لیا تو میں نے ان میں سے ایک سے ملاقات کی اور کہا: تمہارا فُلاں کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟میں نے تواس سے تمہاری بہت تعریف سُنی ہے، پھر میں دوسرے سے مِلا اور اس سے بھی اسی طرح کہا ،حتّٰی کہ ان دونوں کے مابین صلح ہو گئی پھرمیں (نے اپنے دل میں) کہا: میں نے دونوں کے درمیان صلح تو کرادی لیکن (جھوٹ بول کر)خود کو ہلاک کردیا ،چنانچہ میں نے اس بات کی خبر رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو دی تو آپ نے اِرشاد فرمایا:اے ابو کاہِل! لوگوں کے درمیان صلح کرایا کرو ،اگرچہ جھوٹ بولنا پڑے۔(معجمِ کبیر، قیس بن عائذابو کاھل ، ۱۸ /۳۶۱،حدیث:۹۲۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسلمانوں میں لڑائی کروانے کیلئے جھوٹ بولنا قابلِ مذمت فعل ہے جس کی وجہ سے آپس میں انتشارپھیلتا،نفرت وعداوت بڑھتی ہے،لہٰذا اللہعَزَّ وَجَلَّ کے عذاب سے ڈرجانا چاہئےاورجھوٹ جیسی مہلک(ہلاک کر دینے والی) بیماری سےخودکو بچائیے،ورنہ جھوٹ پکڑے جانے پر دُنیا میں تو ذلّت و رُسوائی ہوتی ہی ہے، آخرت میں بھی اُسے دردناک عذاب کا سامنا کرناپڑسکتاہے،آئیے!جھوٹ سے نجات پانے اورہمیشہ سچ کا دامن تھامنے کی نِیَّت سے3فرامینِ مُصطفٰے