Book Name:Jhoot ki Badboo
پکا فاسِق و فاجِر بن جاتاہے،جھوٹ ہزارہا گناہوں تک پہنچا دیتا ہے۔ تجربہ بھی اسی پر شاہِد ہے، سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہےاور قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا، لوگ اس سے نَفْرَت کرنے لگتے ہیں۔(مراۃ المناجیح ،۶/۴۵۳)
میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں
اللہ مرض سے تُو گناہوں کے شفا دے
(وسائلِ بخشش،ص۱۱۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! گُناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے ،بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہےاور ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے لوگوں کو کئی جھوٹ مزید بولنے پڑتے ہیں۔مگربدقسمتی سے آج لوگوں کی ایک تعداد جھوٹ کی آفت میں گرفتار ہے ،کئی مَواقع ایسے ہیں جہاں سچ بولنے میں کوئی خرابی نہیں ہوتی پھر بھی لوگ جھوٹ كا سہارا لیتے ہیں ،مثلاً جہاں چنداَفراد کی بیٹھک ہو تو وہاں ایک دوسرے کو ہنسانےاور محفل کو گرمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولنے کی مذمت پر 2 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے،
1. ارشاد فرمایا:بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے، اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گِرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی غلطی ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے غلطی ہوتی ہے۔(شعب الإیمان،