Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

تربیت کرکے اس امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں یانہیں۔یادرکھئے!عموماً بچے والدین کی عادات وکردار کی پیروی کرتےہیں اگروالدین شریعت کے پابند اور حُصولِ علم کےشوقین  ہوں تو ان کی نسلیں بھی نیکیوں کی راہ پر گامزن رہتی ہیں اور والدین کی نجات و بخشش اور نیک نامی کا سبب بنتی ہیں اوراگر والدین خودبُری عادتوں کے شکار ہوں تو اولادمیں بھی وہی بُرائیاں منتقل ہوجاتی ہیں اور ایسی اولاد سببِ نجات نہیں بلکہ سببِ ہلاکت بن جاتی ہے۔یاد رکھئے!اولادکی تربیت ماں باپ  دونوں ہی کی ذمہ داری ہے مگر باپ کمانے کا بہانہ بنا کر تربیتِ اولاد کی ساری  ذِمّہ داری بچوں کی ماں پر ڈال کر خود کو بَریُ الذِّمہ سمجھ لیتاہے جبکہ بچوں کی ماں گھر کے کاموں کا عذر پیش کرکے تربیتِ اولاد کا اصل ذِمّہ دار اپنے شوہر کو قرار دیتی ہے،نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایسی اولادہاتھوں  سے نکل کرتمام گھر والوں کیلئے باعثِ زحمت بن جاتی ہے۔لہٰذا والدین کو چاہئے کہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئےملک و ملت اور مستقبل کے ان معماروں کوبچپن ہی سے نیک اور معاشرے کا باکردار فرد بنانے میں ہرگز سُستی نہ کریں کیونکہ بچپن میں جوسیکھاجائے ،اس کے اثرات مضبوط اور دیر پا ہوتے ہیں جیساکہ حدیث پاک میں ہے :اَلْعِلْمُ في صِغَرِهِ كالنَّقْشِ عَلَى الحَجَر بچپن میں علم حاصل کرنا پتھر پر نقش کی طرح (پختہ)ہوتا ہے۔

 (مجمع الزوائد،۱/۳۳۳،حدیث:۵۰۱۵)

آئیے!تربیت ِاولاد کے بارے میں ہمیں تربیت کا ذہن دینے والےآقا،ہمیں اور ہماری اولاد کو جہنم کی آگ سے بچانے والے مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےمہکے مہکے 4فرامین سنئے:

1.  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے(جب) یہ آیت ِ مبارَکہ تلاوت فرمائی:

قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا (پ۲۸ التحرِیم:۶)

ترجَمۂ کنزالایمان:اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ۔

توصَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی:یا رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہم اپنے گھر والوں