Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

کو کِس طرح آگ سے بچائیں؟توآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:انہیں  ان کاموں کا حکم دو جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کوپسند ہیں اوراُن کاموں سے مَنع کرو جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ناپسند ہیں۔(دُرّ مَنثور، ۸ / ۲۲۵)

1.  ارشادفرمایا:اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تعلیم دو(۱)اپنے نبی (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی محبت (۲) اہلِ بیت کی محبت اور(۳)قرآنِ پاک کی تعلیم۔(جامع صغیر،باب الہمزہ، حدیث:۳۱۱، ص۲۵)

2.  ارشادفرمایا:اولادکا والدپر یہ حق ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اچھا ادب سکھائے۔(شعب الایمان،باب في حقوق الأولاد والأھلین،حدیث:۸۶۵۸،۶،۶/۴۰۰)

3.  ارشادفرمایا:کسی باپ نے اپنے بچے کو ایسا عطیہ نہیں دیا، جو اچھے ادب سے بہتر ہو۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی ادب الولد، ۳/۳۸۳،حدیث: ۱۹۵۹)

مشہور مفسرِ قرآن،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:اچھے ادب سے مراد بچے کو دیندار،متقی،پرہیزگار بنانا ہے۔اولاد کے لئے اس سے اچھا عطیہ کیا ہو سکتا ہے کہ یہ چیز دِین و دنیا میں کام آتی ہے ۔ماں باپ کو چاہئے کہ اولاد کو صرف مالدار بنا کر دنیا سے نہ جائیں، انہیں دیندار بنا کر جائیں، جو خود انہیں بھی قبر میں کام آوے کہ زندہ اولاد کی نیکیوں کا ثواب مُردہ کوقبر میں ملتا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۶/۵۶۵،ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بچوں کی اسلامی تعلیم ومدنی تربیت کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ آج ہر طرف شیطانی کاموں اورگناہوں کے آلات کی بھرمار ہے اور اولاد کو محض دُنیوی تعلیم سے آراستہ کرنے کا رجحان زور پكڑتا جارہا ہے ،جبکہ پہلے کے دَور میں اولاد کے لئے دِینی تعلیم کوزیادہ حیثیت دی جاتی تھی،شاید یہی وجہ ہے کہ اس زمانے میں والدین کے ساتھ ساتھ ان کی اولاد بھی متقی و پرہیزگار اورفرمانبردارہوتی تھی مگر اب دنیوی تعلیم کو ترجیح دی جانے لگی ہے،