Book Name:Shair-e-Khuda Kay Roshan Faislay
دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں مِلتا۔
(۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔
نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا، گُھورنے،جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہ قبیلۂ قریش کی ایک عورت کے پاس دو افراد آئے اور انہوں نے اُُس عورت کے پاس بطورِ امانت 100 دِینار رکھوائے اور کہا کہ ہم دونوں اکٹھے لینے آئیں تو امانت واپس دینا،ہم میں سے کوئی اکیلا آئے تو ہرگز نہیں دینا،ایک سال گزر نے کے بعد ایک شخص آیا اور اس عورت سے کہا: میرا ساتھی فوت ہو گیا ہے،وہ 100 دینار مجھے واپس دے دو۔عورت نے انکار کرتے ہوئے کہا: تم دونوں نے شرط رکھی تھی کہ ہم دونوں اکھٹّے آئیں تو ہی امانت ادا کرنا، ہم میں سے کسی اکیلے شخص کو نہیں دینا،لہٰذا تجھے نہیں دوں گی۔اس شخص نے عورت کے متعلقین اور پڑوسیوں کو مجبور کیا کہ وہ عورت پر زور دے کر امانت واپس دلائیں،بالآخر سب کے اصرار پر عورت نے وہ 100 دینار اس کو دے دئیے، ایک سال