Book Name:Shair-e-Khuda Kay Roshan Faislay
فرمایا:وہ کیسے؟عرض کیا:بے شک میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ میں نے رسولِ اکرم نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے سنا کہ کل بروزِ قیامت حجرِ اسود کو لایا جائے گا اس حال میں کہ اس کی ایک زبان ہوگی جس کے ذریعے وہ گواہی دے گا کہ فلاں شخص نے اسے ایمان کی حالت میں بوسا دیا ہے۔اے امیر المومنین!یہی اس کا نقصان اور نفع دینا ہے۔یہ سُن کر امیر المومنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا:اے ابوالحسن! میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے اس بات کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں ایسی قوم میں رہوں جس میں آپ نہ ہوں۔(شعب الایمان للبیہقی،باب فی المناسک،فضیلۃ حجر الاسود،۳/۴۵۱،حدیث:۴۰۴۰ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے کیا کہنے!آپ خلیفۂ ثانی، تمام اہلِ ایمان کے امیر، فاتح ایران ورُوم، جن کے نام کی ہیبت سے سارا کفر لرزتاتھا،جن کے سائے سے بھی ابلیس لعین بھاگتاتھا،جن کو بارگاہِ رسالت سے ”مُحَدَّثْ“ یعنی اِلہامی باتیں کرنے والے کا خطاب ملا، جن کو بارگاہِ رسالت سے ’’فاروق‘‘ کا لقب عطا ہوا، جن کی تائید میں قرآن پاک کی کئی آیات نازل ہوئیں، جن کو سب سے پہلے مسلمانوں نے ”امیر المؤمنین“ پکارا،ایسی جلیلُ القدر ہستی کے دل میں اپنے رسولِ بَرحق، حضور نبیٔ مکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہل بیت کی عظمت ومحبت کا کیا عالم تھاکہ آپ کے فیصلوں کی تائید تو قرآن کرتا ہے، لیکن آپ نے مولا علی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اپنی عدالتوں کا خصوصی جج اور اپنا معاونِ خصوصی بنایا تھا، ذرا سوچئے! یہ تعلق کتنا پیارا ہے کہ رسولُ الله